ابابیلوں کا لشکر پاکستان ؟؟؟
*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=*=**=*== *
میرا الله ہر فیصلے پر قادر ہے وہ فیصلے کرنے کا اختیار رکھتا ہے .اسے آنے والے حالات اور واقعات کا علم ہے وہ علم الغیب ہے .اور دشمنوں کی چالوں سے بخوبی واقف .جب سے انسان اس دنیا میں اترا ہے اس معاشرے کی اصلاح حفاظت کا ذمہ بھی الله نے لے رکھا ہے .کام وہی کرتا ہے مگر اپنے کام کی تکمیل کے لیے وہ اپنی مخلوقات ہی میں سے اپنے پسندیدہ برگزیدہ بندوں کو چنتا ہے جو اس کے مشن کو اس کی منشا کے مطابق مکمل کرتے ہیں .اور یہ سلسلہ نبیوں تک محدود نہیں الله ہر صدی اور دور میں مصیبت میں پھنسی انسانیت کو نکالنے اس کی تکلیفوں کو کم کرنے کے لیے کسی نہ کسی بندے کو قوم کو حتہ کے باقی پیدا کی ہوئی مخلوقات چرند پرند کو بھی چن لیتا ہے جو اس کے دشمنوں پر قہر بن کر ٹوٹتی ہیں .انہی مخلوقات میں ابابیلوں کا لشکر بھی شامل ہے .جو نا جانے کتنے برسوں سے آنے والے وقت میں مشن کی تکمیل کے لیے تیار ہوتی رہیں .جن پر الله کی جانب سے اپنے کام کے لیے انتخاب نظر ٹھرا .
بے شک کام الله ہی کرتا ہے حرم کی زمداری الله ہی نے لے رکھی ہے .مگر سبب کے لیے یوں ہی کسی نہ کسی مخلوق کو چن لیتا ہے .اس کی چال دشمن کے مقابلے میں ان سے بہتر ہے
تاریخ سے ثابت ہے کہ ابرہہ نامی ایک عیسائی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش سے تقریباً دو ماہ پہلے خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لیئے حملہ آور ہوا تھا لیکن اللہ تبارک و تعالیٰ نے اُسکے مقابلے کے لیئے ابابلیوں (پرندوں) کی فوج بھیج دی جنہوں نے ابرہہ اور اُسکے لشکر پر سنگ باری کرکے اُسے رہتی دنیا کے لیئے نشان عبرت بنا دیا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ ابرہہ نے یمن کے دارالسلطنت صنعاءمیں ایک بہت شاندار اور عالی شان گرجا گھر بنا رکھا تھا اور چاہتا تھا کہ عرب کے لوگ خانہ کعبہ کی بجائے اُسکے گرجا گھر کو اپنی عبادت کا مرکز بنائیں۔ جب یہ ممکن نہ ہو سکا ابرہہ کو پتا چلا تو سخت برہم ہوا اور ساٹھ (60) ہزار کا لشکر جرار لے کر کعبہ کو ڈھانے کے لیے نکل کھڑا ہوا۔ اس نے اپنے لیے ایک زبردست ہاتھی بھی منتخب کیا۔ لشکر میں کل 9 یا 13 ہاتھی تھے۔ تو اس نے نعوذ باللہ خانہ کعبہ کو تباہ کرنے کی ٹھان لی اور ہاتھیوں کی فوج لے کر تکبر کا مظاہرہ کرنے لگا
عبدل المطلب کو اطلاح ملی .لوگ پرشانی اور ناامید کا اظہار کرنے لگے کہ اب اس طاقتور ترین لشکر سے کوئی نہیں بچا سکے گا مگر عبدل مطلب مسکراے فرمایا وہی حفاظت کرے گا جس کا گھر ہے
تو اللہ تبارک و تعالیٰ نے پرندوں کے ہول در ہول بھیج دیئے جنہوں نے ایسی کنکریاں برسائیں کہ ابرہہ اپنے لشکر سمیت نیست و نابود ہو گیا۔یہاں تک کہ ابرہہ سمیت اس کی فوج کا ایک آدمی بھی زندہ نہ بچ سکا اور ہاتھیوں سمیت اِن کے جسموں کی بوٹیاں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر زمین پر بکھر گئیں۔
یہ چڑیاں ابابیل اور قمری جیسی تھیں۔ ہر چڑیا کے پاس تین تین کنکریاں تھیں۔ ایک چونچ میں اور دو پنجوں میں۔ کنکریاں چنے جیسی تھیں مگر جس کسی کو لگ جاتی تھیں ، اس کے اعضاء کٹنا شروع ہو جاتے تھے اور وہ مر جاتا تھا۔
یہ کنکریاں ہر آدمی کو نہیں لگتی تھیں لیکن لشکر میں ایسی بھگدڑ مچی کہ ہر شخص دوسرے کو روندتا ، کچلتا گر پڑتا اور بھاگ جاتا۔ پھر بھاگنے والے ہر راہ پر گر رہے تھے اور ہر چشمے میں مر رہے تھے۔
ادھر ابرہہ پر اللہ تعالیٰ نے ایسی آفت بھیجی کہ اس کی انگلیوں کے پور جھڑ گئے اور صنعاء پہنچتے پہنچتے وہ چوزے جیسا ہو گیا ، پھر اس کا سینہ پھٹ گیا ، دل باہر نکل آیا اور وہ مر گیا۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ابرہہ نے خانہ کعبہ کو ڈھانے کا ناپاک ارادہ صرف مذہبی جنون میں ہی نہیں کیا تھا بلکہ اس کی پشت پر کھڑی اس وقت کی عیسائی دنیا کو بحر احمر کی بحری گزرگاہ پر مکمل تسلط درکار تھا کیوں کہ اس زمانے میں جس قوت کے ہاتھ میں بحری گزرگاہیں ہوتی تھیں وہی عالمی اقتصادیات کی حکمرانی کرتی تھی۔
صدیاں گزر گیں . اس واقعے کو پھر کسی کو جرت نہیں ہوئی .مگر الله کی آنے والے وقت پر بھی نظر ہے وہ جانتا ہے .شیطان کے پجاری کیا سوچ رکھتے ہیں .اور کون سی نئی چال چل کر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کر رہے ہیں
قرآن اہلِ ایمان کو مخاطب کرتے ہوئے واضح کہتا ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے بلکہ کھلے دشمن ہیں۔ اسلام چونکہ اس وقت دنیا میں تیزی سے پھیلتا ہوا مذہب بن چکا ہے اس لیئے یہود و نصاری اسے مٹانے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں۔ دُنیا کے مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ پر حملوں اور خانہ کعبہ کو مٹانے کی سازش ابرہہ بھی کر چکا ہے اور آج بھی ہو رہی ہیں ۔ اسرائیل اس منصوبے پر عمل پیرا ہے کہ کسی طرح بحرِ احمر اُسکے ہاتھوں آ کر بحرِ یہودی یا بحرِ اسرائیل کہلائے چونکہ بحرِ احمر کے مشرقی کنارے پر اسلام کے دونوں مراکز مکہ اور مدینہ منورہ واقع ہیں اس لیئے یہود و نصاریٰ ایک بار پھر ابرہہ کی تاریخ دھرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہودی لابی ایک منظم سازش کے تحت حرمین شریفین کے گرد اپنے اڈے قائم کر چکی ہے اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیئے مزید کوشاں ہے۔ جس کا مقصد گریٹر اسرائیل کی تیاری ہے .اور اس کے ساتھ امریکا ،انڈیا اس کا بازو بنے ہوے ہیں
مجھے یہاں ہندو مذہبی انتہا پسندوں کے بیان یاد آ جاتا ہے جس میں وہ مشرکین مکہ سے اپنا دینی رشتہ جوڑتے ہوے اس بات کا عزم کرتے ہیں کہ کعبہ ان کا معاز الله بت کا گھر ہے .مکہ اور مدینہ ان کا ہے اور وہ مسلمانوں سے یہ مقامات چھین کر رہیں گے
مگر میرا الله ان کی چالوں سے خوب واقف ہے .چنانچہ برسوں پہلے ہی ان کی چالوں کو سمجھتے ہوے الله نے آنے والے وقت کے رازوں سے اپنے پیارے نبی اکرم (ص) کو اگاہ فرما دیا .چنانچہ نبی اکرم ص نے ان دجالی چیلوں کی چالوں سے خبردار کرتے ہوے مشرق کی جانب رخ کر کے فرما دیا
مجھے ہند سے ٹھنڈی ہوائیاں آ رہی ہیں .برسوں تک تاریخ اس بات کو ڈھونڈنے میں لگی رہی آخر ہند میں کون سا ایسا خطہ ہے جہاں سے سردار کائنات ص کو ٹھنڈی ہوا آئی
اس کا راز اس وقت کھلا جب ١٩٣٠ کے اندر ایک درویش صفت الله کے ولی نے الآباد کے مقام پر کھڑے ہو کر اپنے خطبے میں آنے والے وقت کی پیشن گوئی کرتے ہوے ایک اسلامی خطے کے قائم ہونے کی خوشخبری سناتے ہوے فرما دیا
وحدت کی لے سنی تھی جس مقام سے
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے
آج ابرہہ نمرود ،فرعون ،کی ساری نسلیں یکجا ہو کر ایک دجالی نظام تشکیل دے چکی ہیں .اس دفعہ ان کا داؤ بھی ماضی کی نسبت بہت خطرناک ہے .چنانچہ نیو ورلڈ آرڈر کے حکم نامے جاری کیے جا رہے ہیں .جبکہ اس دنیا سے الله کے تشکیل کردہ مراکز کو تباہ کرنے کی سازش بھی عروج پر ہے.مگر میرا الله بہت خاموشی سے چپکے چپکے ابابیلوں کا ایک اور لشکر تشکیل دے رہا ہے .جس کی بنیاد ١٩٤٧ میں رکھی گئی .جس کو تباہ کرنے کے لیے دشمن نہ جانے کتنی جدوجہد میں مصروف ہے .کبھی سیکولرازم کے لبادے لپیٹ کر تو کبھی فرقہ وارانہ سرگرمیوں میں الجھا کر اس لشکر کو تباہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ..کبھی اس خطے کو دلخت کر کے مگر
جوں جوں اس کو تباہ کرنے کی سازشیں عروج پر آتی ہیں .الله اس کو اور مظبوط سے مظبوط کرتا چلا جاتا ہے
حتہ کہ امریکی تجزیہ نگار اس بات کی پیشن گوئی دینے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ آیندہ ٧ سالوں تک پاکستان ان کے ہاتھوں سے نکل جائے گا .
اب تو حالت یہ ہے یہ ابابیلوں کا لشکر سعودی عرب کے اندر بھی اپنا اثر رسوخ قائم کر چکا ہے .مجھے اچھی طرح یاد ہے یہاں ایک پاکستانی سے ملاقات کے دوران ایک سعودی نے پاکستانی کا ہاتھ چومتے ہوے اس بات کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان اس وقت اس مشکل کی گھڑی میں حرم کی حفاظت کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہے
یہی نہیں ایک ٹیکسی ڈرائیور سے ملاقات کے دوران بھی اس بات کا انکشاف ہوا کہ یہاں پاکستان آرمی کا ہر سولجر سعودی آرمی کے لیے قابل احترام ہے .اور یہاں سعودی آرمی کا ہر افسر پاکستان آرمی سے تعلق رکھتا ہے حالانکہ ان عربوں کی قوم اپنے آپ پر بہت ناز کرتی ہیں
مجھے یہاں نبی اکرم ص کی ایک احدیث یاد آتی ہے
ابو ہریرہ بیان فرماتے ہیں حضور نے فرمایا کے جب بڑی بڑی لڑیاں ہوں گئیں تو الله عجمیوں سے ایک لشکر اٹھاےُ گا .جو عرب سے بڑھ کر شاہ سوار اور ان سے بہتر ہتھیار والے ہوں گے ...الله ان کے زریعے دین کی مدد فرماے گا.(سنن ابن ماجہ )
ایک اور جگہ فرمایا حضرت امم المومنین (حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا )روایت کرتی ہیں -کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا - زمانہ قریب میں مکہ کے اندر ایک قوم پناہ گزین ہو گی جو شوکت و حشمت اور افرادی ہتھیار کی طاقت سے تہی دست ہو گی - اس سے جنگ کے لیے ایک لشکر چلے گا - یہاں تک کہ یہ لشکر جب ایک چٹیل میدان میں پہنچے گا تو اسی جگہ زمین میں دھنسا دیا جائے گا (صحیح مسلم )
تو وہ تکبر کا ایک لشکر افغاستان کے اندر دھنس رہا ہے تجزیہ نگار اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ افغانستان ایک دلدل ہے
مجھے ایک دن ایک دانہ شخص سے ملاقات کا اتفاق ہوا .خراسان کی احدیث کا ذکر چھڑا بولے خراسان کے کالے جھنڈے کے بارے میں جانتے ہو میں نے کہا ہاں وہ جن کے جھنڈے کالے ہوں گے .کہنے لگے نہیں .اس سے مراد وہ لوگ ہوں گے جو انتہائی خاموش سے کام کریں گے .دنیا کو بتاے بغیر دنیا ان کے اصل منصوبے جاننے کی کوشش کرے گی مگر جان نہ پاے گی .شور کرتے لوگوں کی باتوں سے اتنا خوف زدہ نہیں ہوں گے جتنی کے ان کی خاموشی سے
شاہد اقبال نے اسی وقت کے لیے اور انہی پرسرار بندوں کے لیے فرمایا تھا
****************************
شور دریا سے یہ کہہ رہا ہے سمندر کا سکوت
جس میں جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
**************************
دوستو ......اس وقت مشرق وسطیٰ کی کنجی پاکستان کے ہاتھ میں آ رہی ہے..جب پاکستان بن رہا تھا تو اس وقت بھی اسرائیل کے پہلے وزیراعظم کا پہلا بیان جو کہ آج بھی ریکارڈ پر ہے، یہ دیا کہ ”دنیا میں ہمارا کوئی دشمن نہیں سوائے پاکستان کے.
اب پاکستان اچھا ہے برا ہے....غریب ہے یا بدحال اس الله اور نبی کے قلعے اس ابابیلوں کے لشکر کی حفاظت کرو......اس وجہ سے کیوں کے یہ اس وقت اس دجال کے چیلوں کے گلے میں ہڈی بن کر پھنسا ہوا ہے نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل ....پچھلے ١٢ سال سے ایٹم بمبوں کے پیچھے افغانستان کے اندر کتوں کی طرح ذلیل ہو رہے ہیں مگر کامیابی نہیں ملی .........اگر یہ پتھر بیچ میں سے نکل گیا تو اس کے بعد دشمن اپنے ناپاک عزائم کی خاطر ہر وہ خطرناک ہتھیار استمال کرے گا.جو اس نے جمع کر رکھے ہیں
اور آخر میں یہ بات پھر سے ذہن میں رکھنا دین کی حرم کی حفاظت الله نے ہی کرنی ہے مگر،مشن کی تکمیل کے لیے وہ یہ اعزاز اور سبب اسی طرح قوموں کو ابابیلوں کی طرح بناتا ہے
****************************** ****
No comments:
Post a Comment