وہ ایک دلچسپ کردار تھے..
وہ جوانی میں لکھ پتی سے ککھ پتی ھوئے.. محل سے فٹ پاتھ پر آئے اور دفتر کی ھر چیز بک گئی اور نوبت فاقوں تک آگئی مگر انہوں نے پھر اٹھارہ ھزار روپے سے دوبارہ سٹارٹ لیا اور وہ ملک کے بڑے کاروباری بن گئے.. میں ان سے وہ فارمولا معلوم کرنا چاھتا تھا جس نے انہیں اٹھارہ ھزار سے 18 کروڑ اور پھر 18 ارب تک پہنچا دیا اور مجھے انہوں نے یہ کہانی سنا دی..
میں اب وہ راز جاننا چاھتا تھا مگر ان پر رقت طاری تھی.. وہ آنکھیں صاف کرتے' ھاتھ ملتے اور لمبے لمبے سانس لیتے تھے.. وہ بڑی دیر تک اس کیفیت میں رھے اور پھر اچانک سر اٹھا کر بولے..
" میں بھی دراصل اپنے برے وقت میں وھی غلطی کر رھا تھا جو دنیا کے زیادہ تر لوگ کرتے ھیں.. میں اپنے دوستوں عزیزوں' رشتے داروں' جاننے والوں اور مخیر حضرات کے پاس جاتا تھا' ان سے مدد مانگتا تھا.. میرے کچھ دوستوں نے میری مدد کی بھی مگر برے وقت میں ھر مدد برائی ثابت ھوتی ھے..
میرا وہ سرمایہ بھی ڈوب گیا.. یہاں تک کہ میرے جاننے والوں نے مجھ سے منہ موڑ لیا.. یہ مجھے دیکھ کر راستہ بدل لیتے تھے یا پھر مجھے پہچاننے سے انکار کر دیتے تھے.. میں ان کے رویے پر کڑھتا تھا مگر میں پھر ایک دن قدرت کے راز تک پہنچ گیا.. میں اپنا مسئلہ سمجھ گیا..
مجھے محسوس ھوا یہ مصیبت اللہ کی طرف سے بھیجی گئی ھے اور میں جب اس کے حل کے لئے لوگوں کے پاس جاتا ھوں تو اللہ تعالیٰ "مائنڈ" کر جاتا ھے..
اللہ کہتا ھے کہ یہ کس قدر بے وقوف انسان ھے.. یہ آج بھی میرے پاس آنے کی بجائے' یہ مجھ سے مدد مانگنے کی بجائے لوگوں کے دروازوں' لوگوں کی دھلیزوں پر جا رھا ھے چناچہ اللہ تعالیٰ میری سختی میں اضافہ کر دیتا ھے..
مجھے معلوم ھوا میں جب تک اللہ کے سامنے نہیں گڑگڑاؤں گا' میں جب تک اس سے مدد نہیں مانگوں گا' میری سختی ختم نہیں ھوگی.. چناچہ میں نے وضو کیا اور اللہ تعالیٰ کے در پر ماتھا ٹیک دیا اور اللہ تعالیٰ نے میرے سر سے مصیبتوں کی دھوپ ھٹا دی.. اس نے میرے راستے کھول دیے..
حاجی صاحب نے لمبی آہ بھری اور بولے.. "آپ مصیبت میں جب بھی کبھی کسی انسان کی طرف دیکھتے ھیں تو اللہ "مائنڈ" کر جاتا ھے اور آپ کی مصیبت میں اضافہ ھوجاتا ھے..
لہٰذا میری نصیحت پلے باندھ لو.. برے وقت میں کبھی کسی انسان کے دروازے پر دستک نہ دو.. صرف اور صرف اللہ سے رجوع کرو.. تمہاری مصیبت ختم ھو جائے گی..
یہ قدرت کا بڑا راز تھا اور اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کرم کیا اور یہ راز مجھ پر کھول دیا..!!"
وہ چلے گئے لیکن جاتے جاتے مجھے بھی ارشمیدس بنا گئے..
No comments:
Post a Comment