محبت مُجھے اُن جوانوں سے ہےستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
اسد نے پاکستان کی چھٹی بڑی ٹیلی اسکوپ یعنی دور بین بنا ڈالی۔ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں...........!!!
پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کی مٹی یوں تو ہر لحاظ سے بڑی زرخیز ہے مگر تعلیم اور تحقیق کے میدان میں یہ ضلع ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں بے پناہ صلاحیت کے حامل لوگ بکثرت موجود ہیں۔ اسد محمود بھی ایک ایسا ہی نوجوان ہے جس کا تعلق اوکاڑہ کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔اس نے اپنے شوق اور لگن کی بنیاد پر ایک ایسی کامیابی حاصل کی جس نے اسے دوسرے نوجوانوں سے نمایاں کردیا۔ اسد نے پاکستان کی چھٹی بڑی ٹیلی اسکوپ یعنی دور بین بنا ڈالی۔بچپن میں اس کے والد نے اسے دوربین تحفے میں دی۔ یہ کھلونا اس کی زندگی میں ایسی تبدیلی لایا کہ اس کے دل میں آسمانوں کو تسخیر کرنے کا جذبہ پیدا کر گیا۔ اسد کواپنی پہلی ٹیلی اسکوپ بنانے کے لئے کئی مشکل مرحلوں سے گزرنا پڑا۔ وسائل کی کمی بھی اس کے ارادوں کو روک نہ سکی ۔ اس نے نظر کی عینک کے لینز کی مدد سے کام شروع کیا ۔ اس دوران چھ ماہ کی محنت کے بعد تیار ہونے والا لینزگر کر ٹوٹ گیامگر اس کی ہمت پھر بھی نہیں ٹوٹی۔یوں اس نے کئی ماہ کی لگاتار کوششوں کے بعد اپنی پہلی گلیلیو ٹیلی اسکوپ تیار کی ۔مگر اس کا سفر یہاں ختم نہیں ہوا ۔ اس نے نیوٹانیئن ٹیلی اسکوپ پر کام شروع کردیا۔ اس کے لئے اس نے لاہور کے کئی چکر لگائے ۔ تقریبا بارہ مہینوں کی محنت کے بعدیہ ٹیلی اسکوپ بھی تیار ہوگئی۔اس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے وہ چاند ،ستاروں اور کئی اہم سیاروں مثلاََمشتری، مریخ اور زحل کو دیکھ چکا ہے اور اس نے ان کی تصاویر بھی اتاری ہیں۔اسد کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی اسکوپ سے ہم کسی بھی چیز کو اس کے اصل سائز سے300گنا بڑا کرکے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس نے صرف 500روپے میں ایک مائیکرو اسکوپ بھی بنائی ہے۔اس معیار کی مائیکرو اسکوپ کی مارکیٹ ویلیو 30,000روپے ہے۔اسد محمود کی فزکس کے مضمون میں دلچسپی جنون کی حد تک ہے مگر وہ اپنے اس شوق کو پورا نہیں کر پا رہا ۔ وہ اسی مضمون میں ماسٹرز اور پھرپی ایچ ڈی کرنا چاہتا ہے۔ مگر گھر کے حالات اسے ایسے موڑ پر لے آئے ہیں کہ اب وہ ایک مقامی کالج سے بی اے کر رہا ہے اور باقی وقت بچوں کو ٹیوشن پڑھا کر اپنے گھر والوں کی کفالت کر رہا ہے۔لیکن اس کے باوجود اس کے دل سے ستاروں کو چھونے کی تمنا ختم نہیں ہوئی۔اس کا اگلاٹارگٹ پاکستان کی سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ بنانا ہے۔ اسے یقین ہے کہ وہ اپنی مثبت سوچ اور روئیے کی بنیاد پرایک دن یہ ٹارگٹ بھی حاصل کر لے گا۔
No comments:
Post a Comment