Saturday, February 23, 2013

کھیوڑہ نمک کی قدیم کان سیاحوں کی توجہ کا مرکز





کھیوڑہ نمک کی قدیم کان سیاحوں کی توجہ کا مرکز
کھیوڑہ نمک کی کان ضلع جہلم پاکستان میں واقع ہے۔ یہ جگہ اسلام آباد سے 160 جبکہ لاہور سے قریبا 250 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔
نمک کی دریافت
کھیوڑہ مہں موجود نمک کی یہ کان جنوبی ایشیا میں قدیم ترین ہے اور دنیا میں دوسرا بڑا خوردنی نمک کا ذخیرہ ہے۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ جب سکندر اعظم 322 ق م میں اس علاقے میں آیا تو اس کے گھوڑے یہاں کے پتھر چاٹتے ہوئے دیکھے گئے۔ ایک فوجی نے پتھر کو چاٹ کر دیکھا تو اسے نمکین پایا۔ یوں اس علاقے میں نمک کی کان دیافت ہوئی۔ اس کے بعد یہ کان یہاں کے مقامی راجہ نے خرید لی اور قیام پاکستان تک یہ کان مقامی جنجوعہ راجوں کی ملکیت رہی۔[ترمیم]کان کا نظام
کھیوڑہ کی نمک کی کان کا موجودہ نظام چوہدری نظام علی خان نامی انجینئیر کا بنایا ہوا ہے۔ یہ کان زیر زمین 110 مربع کیلومیٹر رقبہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں ۱۹ منزلیں بنائی گئی ہیں جن میں سے 11 منزلیں زیر زمین ہیں۔ نمک نکالتے وقت صرف 50 فی صد نمک نکالا جاتا ہے جبکہ باقی 50 فی صد بطور ستون اور دیوار کان میں باقی رکھا جاتا ہے۔ کان دھانے سے 750 میٹر دور تک پہاڑ میں چلی گئی ہے اور اس کے تمام حصوں کی مجموعی لمبائی 40 کیلومیٹر ہے۔ اس کان میں سے سالانہ 325000 ٹن نمک حاصل کیا جاتا ہے۔[ترمیم]کان میں موجود عمارات
کان کے مختلف حصوں میں بعض عمارات بھی بنائی گئی ہیں۔ ان میں سب سے مشہور نمک کی اینٹوں سے بنائی گئی ایک مسجد ہے جس میں بجلی کے قمقمے بھی نصب کئے گئے ہیں

کھیوڑہ نمک کان میں نمک کی اینٹوں سے بنائی گئی مسجد۔کان میں پانی کی نکاسی کے لئے پرنالوں کا ایک نظام بھی موجود ہے۔ پہاڑ سے رسنے والے پانی اور بارش کے پانے کے جمع ہونے سے نمکین پانی کے بعض تالاب بھی ہیں جن پر نمک ہی کے بنے ہوئے پل بنائے گئے ہیں۔




No comments:

Post a Comment