Monday, August 18, 2014

‎صرف پچیس کمانڈوز وہ کام کر گئے تھے جو کئی طیاروں کے سکوارڈن بھی نہیں کر سکتے تھے...‎

نعرہ تکبیر ......

اللہ اکبر .........

رات کے سناٹے میں

بھارتی فضاؤں میں پرواز کرتے پاک فضائیہ کے اس جہاز میں موجود کمانڈوز نعرے لگا رہے تھے

جہاز کے پائلٹ نے ساری لائٹیں بجھائی ہوئی تھیں

دشمن پر کاری وار کرنے کا عظم کرتے یہ مجاھدین جن کو اپنی شہادت سے زیادہ دشمن کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی پریشانی تھی

نعروں سے اپنے ولولوں کو دو چند کر رہے تھے

ستمبر انیس سو پینسٹھ کی جنگ میں یہ پہلا کاری وار تھا جو پاکستان پیراٹروپنگ کے ذریعے لگا رہا تھا

بھارتی پنجاب کے شہر انبالے کے مضافات میں پہنچ کر پائلٹ نے گرین سگنل دیا اور جہاز کا دروازہ کھول دیا

دو دو کی جوڑی میں کمانڈوز آگے بڑھتے اور دشمن کی فضا کی وسعتوں میں گم ہو جاتے

زمین پر کامیاب لینڈنگ کے بعد وہ سب اکٹھے ہوے اور مقررہ جگہ پہنچ کر مقامی دوستوں کا انتظار کرنے لگے

ٹھیک وقت پر مقامی دوست بڑے بڑے صندق لیکر آ گئے جن میں ہندو بنئے کی دھلائی کا مکمل سامان موجود تھا

وطن سے ہزاروں میل دور ان پچیس چھبیس جوانوں کا ٹارگٹ انبالہ کا ائیر بیس تھا

مکمل بلیک آؤٹ کی وجہ سے یہ لوگ با آسانی اڈے میں داخل ہوے اور اپنی اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں

عین ان لمحات میں جب انڈین ائر فورس کے پائلٹ پاکستان کی تباہی کا مژدہ لئے اپنے اپنے طیاروں میں بیٹھ رہے تھے تو نعرہ تکبیر بلند ہوا اور طیاروں کے اپنے پائلٹوں اور عملے سمیت پرخچے اڑنے لگے

دل کھول کے ارمان نکالنے کے بعد انہوں نے دیکھا تو ائیر بیس پر کوئی ذی روح اور کوئی انفراسٹرکچر سلامت نا تھا

انبالہ کا ہوائی اڈا اپنے عملے سمیت راکھ ہو چکا تھا

ہوائی اڈے کو چاروں طرف سے انڈین آرمی نے گھیر لیا

لیکن اللہ کے ان شیروں نے گرفتاری پر شہادت کو ترجیع دی اور لڑتے لڑتے سرحد کی طرف جانے لگے

اس حملے کے تین دن بعد دو کمانڈوز پاکستانی سرحد میں داخل ہوے

اور رپورٹ دی کہ پیراٹروپرز کے اس گروپ میں سے صرف یہ دونوں ہی زندہ رہیں ہیں باقی سب شہید ہو گئے

یہ عزم و ہمت کی ایک ایسی حیران کن داستان ہے

جو ہمیشہ پاکستانی افواج کے ماتھے پر جھومر کر طرِح سجتی رہے گی

صرف پچیس کمانڈوز وہ کام کر گئے تھے جو کئی طیاروں کے سکوارڈن بھی نہیں کر سکتے تھے

No comments:

Post a Comment