Friday, September 14, 2012

ضیاء الحق






ضیاء الحق کا دور بڑا خوفناک تھا۔ اس میں بہت ظلم ہوا… ضیاء الحق نے بہت خوفناک قوانین بنائے… معاشرے کو یرغمال بنایا… ضیاء الحق کے دور میں کلاشنکوف کلچر، ہیروئن کلچر عام ہوا… ضیاء الحق کے دور میں یہ … ضیاء الحق کے دور میں وہ… ضیاء الحق ایسا تھا… ضیاء الحق ویسا تھا… یہ الفاظ گزشتہ 23 برس سے پاکستانی قوم دن رات سن رہی ہے اور 23 سال گزرے یہ سب لوگ مل کر دیواروں سے سر ٹکرا رہے ہیں اور ضیاء الحق کے دور کی باتوں، قوانین، طرز حکومت سے ٹکرا ٹکرا کر نہ صرف اپنے سر پاش پاش کر رہے ہیں بلکہ اپنے سر ہی گنوا رہے ہیں،
بظاہر ضیاء الحق جہاز اور اپنے سارے رفقاء سمیت دنیا سے مٹ گیا لیکن… وہ مٹایا نہ جا سکا۔ 23 برس سے زائد گزرے… ضیاء الحق کا نام اسی طرح ان سب کا پیچھا کر رہا ہے جس طرح اس وقت تھا۔ ضیاء الحق کے ہی ادارے یعنی پاک فوج سے تعلق رکھنے والے اس کے ایک پیش رو پرویز مشرف نامی شخص نے بھی اسے مٹانے کے لئے کیا کچھ نہیں کیا تھا۔ اسے اپنے آقائوں کی طرف سے اشارہ ملا کہ حدود آرڈیننس ختم کرو… پھر آناً فاناً اس کے خلاف طوفان کھڑا ہوا… یورپ اور امریکہ سے پیسے کے انبار آئے اور پھر پاکستانی اسمبلی نے اس کے خلاف تحفظ حقوق نسواں ایکٹ تھا پاس کر لیا، اس کے خلاف ہر طبقہ اور ہر جگہ سے بہت شور و غوغا ہوا… کہ یہ غیر اسلامی ہے شریعت کے منافی ہے لیکن یہ سب کچھ نقار خانے میں طوطی کی آواز ثابت ہوا لیکن جب 2010ء رخصت ہو رہا تھا جاتے جاتے اس حقوق نسواں ایکٹ کو بھی ساتھ بہا لے گیا جب وفاقی شرعی عدالت نے یہ کہہ دیا کہ اس بل کی کئی شقیں شریعت کے متصادم ہیں جنہیں کالعدم کہا جاتا ہے اور حدود کی سزائوں کو بحال کیا جاتا ہے… جنہوں نے برسوں سر پھٹول کی تھی، ساری دنیا کو جھوٹا کہا تھا… سب کچھ مسترد کر دیا تھا ان کا سب کیا دھرا ایک لفظ سے واپس ہو گیا۔ 
اور اب یہی کچھ توہین رسالت ایکٹ ختم کرنے کی باتیں کرنے والوں کے ساتھ ہو رہا ہے، کہتے ہیں کہ یہ انسان کا بنایا قانون ہے یہ ضیاء الحق کا بنایا قانون ہے… کیا اس سے پہلے یہاں مسلمان نہیں تھے، باقی دنیا کیا مسلمان نہیں۔ اس کی ضرورت ہی کیا ہے…؟ اسے ختم کرو… نام غلط استعمال کا ہے… لیکن نیت دوسری… اگر مسئلہ غلط استعمال کا ہے تو جہاں غلط استعمال ہوا اس کا پیچھا کر کے اسے کبھی درست کر کے بھی دکھا دو، یہ نہیں کرنا کیونکہ یہ تو مقصد ہی نہیں تھا اور نہ ہے۔
مقصد تو ان کے مشن کی تکمیل ہے جنہیں ان قوانین کے خاتمے کے لئے دن رات ایک کرنا پڑ رہا ہے۔ بھلا کوئی سوچے کہ ایک عام اور دیہاتی خاتون آسیہ کے لئے پوپ بینی ڈکٹ کیوں بیان پر بیان دیئے جا رہا ہے انہیں تکلیف کس بات کی ہے۔ یہی کہ اسلام نظر نہ آئے، اگر مسئلہ عیسائیت کا ہو تو یہ بھارت میں عیسائیوں کے قتل عام پر بھی کبھی معمولی سی حرکت یا جنبش کریں اور ہاں… ضیاء الحق کے نام کے ساتھ ٹکریں مار مار کر اپنے سر پھوڑنے اور خود کو موت سے ہمکنار کرنے والوں سے ہم کہتے ہیں کہ اب باز آ جائو کیونکہ ضیاء الحق کا نام اور تصور لے کر تم جس سے ٹکریں مارتے ہو وہ ضیاء الحق نہیں بلکہ اسلام ہے جسے تم پھونکے مار مار کر بجھانے کی کوشش کرتے ہو اور یہ شمع بجھنے کے بجائے تمہارے چہرے جھلسا رہی ہے۔ ضیاء الحق نے جو کہا وہ اس کا اپنا نہیں تھا اس لئے وہ مٹ نہیں سکا بلکہ مٹانے کی کوشش کرنے والے مٹ رہے ہیں۔ اس لئے اب بھی وقت ہے ضیاء الحق کو مٹانے کے نام پر خود کو مٹانے کا سلسلہ روک دو۔

No comments:

Post a Comment