Wednesday, December 19, 2012

قائد اعظم نے فرمایا۔ یہ ریاست یا حکومت کا کام نہیں کہ گورنر جنرل کو ان کی پسند کا کھانا سرکاری خرچ پر کھلائے۔




قائد اعظم کھانا بہت کم کھاتے تھے۔ کمزور بوڑھے اور بیمار تھے۔ مرض الموت میں جسمانی بہت بڑھ گئی۔ زیارت میں قیام کے دوران ان کے معالج، ڈاکٹر الہی بحش نے تشویش ظاہر کی کہ کم خوراکی کی وجہ سے ان کی خالت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ ان کی رائے تھی کہ لاہور میں موجود دو باورچی جو کہ کپور تھلا برادرزکے نام سے مشہور ہیں، کو زیارت بھیجا جائے کیونکہ ان کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا قائداعظم کو بہت مرغوب ہے۔
کپور تھلا برادرز باورچیوں کی تلاش شروع ہوئی۔ وہ لاہور چھوڑ کر لائل پور چلے گئے تھے، زیارت پہنچ کر کھانا بنایا۔ اس روز قائد اعظم نے کچھ لقمے شوق سے کھائے۔ کھانے کے بعد اپنے پرائیویٹ سیکرٹری فرخ امین کو بلایا اور کھانے میں فرق کی وجہ دریافت کی۔ وجہ بتائی گئی۔ وہ ناخوش ہوئے چیک بک منگوائی۔ باورچیوں کے آنے جانے کا حساب کیا۔ رقم کا چیک کاٹا اور رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی۔ باورچی رخصت کیے اور فرمایا۔ یہ ریاست یا حکومت کا کام نہیں کہ گورنر جنرل کو ان کی پسند کا کھانا سرکاری خرچ پر کھلائے۔
(لوح ایام - مختار مسعود )
سب کا بھلا سب کی خیر - شب بخیر - الله حافظ

No comments:

Post a Comment