Friday, November 2, 2012

پاکستان پر بھونکتے آوارہ کتے



پاکستان پر بھونکتے آوارہ کتے
*************************************
تحریر آئی ڈیالوجی آف پاکستان
*****************************************
اباما اور رومنی کے درمیان مباحثہ ہوا جس میں اگر پورے مباحثے کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات صاف عیاں ہو جاتی ہے کہ اس مباحثے کا زیادہ حصہ پاکستان کی طرف مرکوز رہا ہے جس میں اتنا کسی اور ملک کو نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا کہ پاکستان کو حتہ کہ گرتی ہوئی امریکی معاش
یات بھی اتنی زیرے بحث نہیں رہی جتنا پاکستان درد سر رہا اگرچہ اب قدرت نے ان کی حرکتوں کو دیکھتے ہوے سینڈی نامی عذاب ضرور نازل کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی ساری توجو اس جانب مرکوز ہو کر رہ گئی ہے جو اب تک پچاس ارب سے زیادہ کا امریکی نقصان کر چکی ہے
اس مباحثے کے دوران صدر اباما اور رومنی کے درمیان تکرارکے دوران پاکستان کے ایٹامک ٹیکنالوجی کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے ایک خطرہ قرار دیا جاتا رہا
یہ امریکی صدر بارک اوباما اور انکے حریف مٹ رومنی کے درمیان صدارتی الیکشن سے پہلے آخری مباحثہ ہوا جس میں دونوں نے کئی معاملات پر اختلاف کیا تاہم پاکستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ امریکہ کے صدر اوباما نے کہا کہ اگر ایبٹ آباد آپریشن کیلئے پاکستان سے پیشگی اجازت لیتے تو اسامہ نکل جاتے تاہم انکے مدمقابل صدارتی امید...
وار مٹ رومنی نے کہا کہ آپریشن سے قبل پاکستان کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا۔ مٹ رومنی نے کہا کہ پاکستان کے پاس ایک سو ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا۔ پاکستان کی امداد روکنا درست نہیں، اگر پاکستان ناکام ریاست بن گیا تو امریکہ کےلئے بہت بڑا خطرہ ہوگا۔ .
گویا پاکستان ایک مجرم کی طرح ان کے مباحثے میں زیرے بحث رہا جس کو لگاتار مغربی اور مقامی میڈیا میں اچھالا جاتا رہا
١٩٧١ کی امریکی دفاعی امداد کی لالی پاپ کی مثال آج بھی سامنے ہے
جو آج بھی منتظر نظر ہے کہ کب پہنچے گی
پاکستان کے خلاف اس طرز کے منفی پراپگینڈے کوئی نئی بات نہیں پچھلے ٣٠ سال سے لگتار پاکستان ان دجالی پیروکاروں کی نگاہوں میں کھٹکتا آیا ہے اور کوئی ایسا موقع ان لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے جانے نہیں دیا جس سے یہ لوگ پاکستان کو نشانہ بنا سکیں
خاص طور پر ٩،١١ کے بعد ١٢ سال سے اس میں مزید تیزی دیکھنے میں آئی.اور مغرب ہی تو کیا ہمارا ازلی دشمن انڈیا بھی اس میں پیش پیش رہا ہے
جس نے مغرب کو صرف سفارتی ہی نہیں میڈیا کی سطح پر بھی پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا
یہاں ایک بات ضرور ذھن میں رکھیے گا انڈین صحافیوں کی چھاپ صرف انڈین میڈیا میں ہی نہیں مغربی میڈیا کے اندر بھی ہے .خاص طور پر سی این این اور بی بی سی کے اندر انڈین صحافی را کے ایجنٹوں کا کام کرتے ہیں اور پاکستان کے خلاف ان پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوے مغرب کے دل میں پاکستان کا خوف اور نفرت پیدا کرنے کے لیے خوب سرگرم نظر آتے ہیں
جس میں یہودی لابی ان کے لیے کافی مدد گار ثابت ہو رہی ہے.جو ان کے لیے دایئں ہاتھ کا کام سر انجام دے رہی ہے
یہ انڈین لابی اس وقت خاصی تیزی کے ساتھ سرگرم نظر آتی ہے جب را کے ایجنٹ افغانستان کے اندر بیٹھ کر کرزئی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان میں دہشت گردی کروا کر پاکستان کے دفاعی اداروں یا معصوم لوگوں کو جعلی طالبان یا دہشت گردوں ذریعے نشانہ بناتے ہیں تو اس وقت یہی انڈیا کے نام نہاد صحافی ہی ہوتے ہیں.جو پیچھے بیٹھ کر انتہا پسندی دہشت گردی ناکام ریاست یا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کا دشمن کے ہاتھوں لگنے کا منفی پراپگینڈا کرتے نظر آتے ہیں اور اسے دنیا کے لیے خطرہ قرار دے کر اپنے اور اسرائیل کے ناپاک مقاصد کی تکمیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں
مغرب اور امریکی عوام کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ ایٹمی ہتھیار پاکستان کے ہاتھ میں سہی نہیں.اور یہ پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں
پاکستان ایک انتہا پسند اسلامی سٹیٹ ہے یہ سب کو نگل جائے گی
اور اس برین واشنگ کا سلسلہ لگاتار جاری ہے
صرف یہی نہیں مغربی میڈیا کے ساتھ ساتھ ہمارا نام نہاد آزاد میڈیا اور این جی او بھی ان کی معاون ثابت ھو رہی ہیں
جو پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف منفی پراپگینڈے میں کرایے کے ٹٹو کا کردار ادا کر رہی ہیں
اور فیس بک پر موجود کچھ جعلی پیجز اور احمق لوگ ان کی باتوں میں آ کر ان ہی کے نقشے قدم پر چل کر اپنے پاؤں پر کلہاڑا مارنے میں مصروف ہیں.
ایک بات ذھن میں رکھیے گا امریکا مزید یہاں زیادہ دیر تک افغانستان کے اندر نہیں رہے سکتا ٢٠١٤ تک اسے جانا ہے
مگر جانے سے پہلے وہ ہر ممکن پاکستان کو ڈسٹرب اور انتشار میں مبتلہ کرنے کی کوشش کرے گا
جس کے لیے را موساد اور کرزئی حکومت اسے اکسا رہے ہیں.
اس دوران میں ڈرون حملوں میں اضافہ کیا جائے گا
جس کے لیے نئے ڈرون حملوں کے لیے جدید تباہ کن ڈرون طیارے پہنچ چکے ہیں
نیز افغانستان کے راستے اس دوران دہشت گردی کو را کے ہاتھوں بڑھایا جائے گا
جو جعلی طالبان کو پاکستان میں داخل کر کے دہشت گردی پھیلایئں گے
اور یوں افغانستان اور پاکستان میں نفرت کی ایک نئی لہر پیدا کی جائے گی
یا رہے افغانستان کے اندر بھارت کے ١٨ کونسل خانے ترقیاتی کاموں کے بہانے قائم کے جا چکے ہیں
جن کی اکثریتی پاکستانی سرحدوں کے قریب واقعہ ہے
نیز افغانستان کے اندر جعلی ہندو امام بھی مساجد کے اندر پاکستان کے خلاف زہر اگلنے میں مگن ہیں جو بھارت سے اسلامیات میں گریجویٹ پاس کر کے آے ہیں
یہ چال ویسی ہی چلی جا رہی ہے جیسے بنگلادیش میں چلی جاتی رہی ہے
جس میں بھارتی اساتذہ کے بھیس میں ہند را ایجنٹ بنگالیوں کو بھڑکاتے تھے
ان لوگوں کا اس دوران میں زیادہ ٹارگٹ وزیرستان اور بلوچستان رہے گا
تاکہ ایک آزاد ریاست آزاد بلوچستان اور آزاد پشتونستان قائم کی جا سکے
اور ان سب کاموں کو کامیاب بنانے کے لیے بھارتی صحافیوں کی را ایجنٹ کی لابی تیزی سے مغربی اور بھارتی میڈیا کے علاوہ پاکستان میڈیا کے اندر بھی سرگرم ہے.
 


No comments:

Post a Comment