کسی جگہ پر ایک اللہ والے رہتے تھے ،کچھ لوگ ان کے متعلق سن کر ان کے عقیدت مند بن گئے۔۔۔ ایک دن خیال آیا کہ ان کے پاس چلیں اور جا کر خود ان کی کرامتوں کا مشاہدہ کریں۔۔۔ اور اگر وہ واقعی کرامت والے بزرگ ہیں تو ان کی مریدی اختیار کی جائے ، وہ لوگ ان بزرگ کے شہر پہنچے اور آستانے پر ڈیرے جما لئے۔۔
ان لوگوں نے دن رات ان اللہ والوں کے معمولات دیکھے لیکن کوئی بھی غیر معمولی چیز نہ دیکھی۔ ایک
دو ہفتے بعد ان
ھیں احساس ہوا کہ وہ بزرگ تو عام آدمیوں جیسے ہیں۔۔عام لوگوں کی طرح کھاتے پیتے ہیں ، عام لوگوں کی طرح عبادت کرتے ہیں، ان میں تو ایسی کوئی بات نہیں جس کی وجہ سے انہیں صاحب کرامت بزرگ سمجھا جائے، اس بات سے ان لوگوں کا دل بزرگ کی عقیدت سے خالی ہونا شروع ہو گیا۔۔۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے مال اور وقت کو ضائع کیا ہے بہتر ہے واپس چلیں اور کسی سچے ولی کی تلاش کریں۔۔ اسی سوچ میں وہ بزرگ کے پاس اجازت کے غرض سے پہنچے۔۔۔
بزرگ نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کس مقصد کے لیے آئے تھے اور اب واپس کیوں جا رہے ہیں ، انہوں نے جواب دیا کہ حضرت ہم نے آپ کی بڑی شہرت سنی تھی کہ آپ بڑے اللہ والے ہو تو ہم آپ کے مرید بننے کے لیے حاضر ہوئے تھے لیکن ہم نے تو آپ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں دیکھی اس لیے ہم مایوس ہوکر واپس جا رہے تھے
بزرگ نے انہیں دیکھا اور مسکرائے۔۔۔ اور بولے کیا آپ نے پچھلے دو ہفتے میں مجھ سے کوئی ایسی بات ہوتے دیکھی جو شریعت ، سنت اور اخلاق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منافی ہو۔۔۔۔ کسی چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی میں نے سنت کا خیال نہ رکھا ہو،
سب یک زبان بولے نہیں بلکہ ہم نے آپ کو شریعت کے احکامات کا پابند اور نہایت متقی پایا۔۔۔ اور آپ کی سارے معمولات سنت نبوی کے مطابق ہی پائے
بزرگ پھر مسکرائے۔۔۔ اور بولے دوستو اللہ کے ولیوں کی سب سے بڑی کرامت ان کا احکام شریعت کی بجا آوری اور خلق خدا کی خدمت میں جتے رہنا ہوتا ہے۔۔۔ یاد رکھو جس کی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں وہ اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا ، اللہ کا ولی وہی ہوگا جو کسی بھی معاملے میں سنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اب اگر آپ سمجھتے ہو یہ چیزیں مجھ میں ہیں تو آپ کا آنا غلط نہیں گیا۔۔۔
کیاہم بھی کسی کے عقیدت مند بننے سے پہلے یہ چیز دیکھتے ہیں کہ اس کی زندگی میں سنتوں کا کتنا اہتمام ہے
خود بھی پڑھیں اور دوستوں کو بھی شیئر کریں
کسی جگہ پر ایک اللہ والے رہتے تھے ،کچھ لوگ ان کے متعلق سن کر ان کے عقیدت مند بن گئے۔۔۔ ایک دن خیال آیا کہ ان کے پاس چلیں اور جا کر خود ان کی کرامتوں کا مشاہدہ کریں۔۔۔ اور اگر وہ واقعی کرامت والے بزرگ ہیں تو ان کی مریدی اختیار کی جائے ، وہ لوگ ان بزرگ کے شہر پہنچے اور آستانے پر ڈیرے جما لئے۔۔
ان لوگوں نے دن رات ان اللہ والوں کے معمولات دیکھے لیکن کوئی بھی غیر معمولی چیز نہ دیکھی۔ ایک
دو ہفتے بعد ان
ھیں احساس ہوا کہ وہ بزرگ تو عام آدمیوں جیسے ہیں۔۔عام لوگوں کی طرح کھاتے پیتے ہیں ، عام لوگوں کی طرح عبادت کرتے ہیں، ان میں تو ایسی کوئی بات نہیں جس کی وجہ سے انہیں صاحب کرامت بزرگ سمجھا جائے، اس بات سے ان لوگوں کا دل بزرگ کی عقیدت سے خالی ہونا شروع ہو گیا۔۔۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے مال اور وقت کو ضائع کیا ہے بہتر ہے واپس چلیں اور کسی سچے ولی کی تلاش کریں۔۔ اسی سوچ میں وہ بزرگ کے پاس اجازت کے غرض سے پہنچے۔۔۔
بزرگ نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کس مقصد کے لیے آئے تھے اور اب واپس کیوں جا رہے ہیں ، انہوں نے جواب دیا کہ حضرت ہم نے آپ کی بڑی شہرت سنی تھی کہ آپ بڑے اللہ والے ہو تو ہم آپ کے مرید بننے کے لیے حاضر ہوئے تھے لیکن ہم نے تو آپ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں دیکھی اس لیے ہم مایوس ہوکر واپس جا رہے تھے
بزرگ نے انہیں دیکھا اور مسکرائے۔۔۔ اور بولے کیا آپ نے پچھلے دو ہفتے میں مجھ سے کوئی ایسی بات ہوتے دیکھی جو شریعت ، سنت اور اخلاق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منافی ہو۔۔۔۔ کسی چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی میں نے سنت کا خیال نہ رکھا ہو،
سب یک زبان بولے نہیں بلکہ ہم نے آپ کو شریعت کے احکامات کا پابند اور نہایت متقی پایا۔۔۔ اور آپ کی سارے معمولات سنت نبوی کے مطابق ہی پائے
بزرگ پھر مسکرائے۔۔۔ اور بولے دوستو اللہ کے ولیوں کی سب سے بڑی کرامت ان کا احکام شریعت کی بجا آوری اور خلق خدا کی خدمت میں جتے رہنا ہوتا ہے۔۔۔ یاد رکھو جس کی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں وہ اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا ، اللہ کا ولی وہی ہوگا جو کسی بھی معاملے میں سنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اب اگر آپ سمجھتے ہو یہ چیزیں مجھ میں ہیں تو آپ کا آنا غلط نہیں گیا۔۔۔
کیاہم بھی کسی کے عقیدت مند بننے سے پہلے یہ چیز دیکھتے ہیں کہ اس کی زندگی میں سنتوں کا کتنا اہتمام ہے
خود بھی پڑھیں اور دوستوں کو بھی شیئر کریں
ھیں احساس ہوا کہ وہ بزرگ تو عام آدمیوں جیسے ہیں۔۔عام لوگوں کی طرح کھاتے پیتے ہیں ، عام لوگوں کی طرح عبادت کرتے ہیں، ان میں تو ایسی کوئی بات نہیں جس کی وجہ سے انہیں صاحب کرامت بزرگ سمجھا جائے، اس بات سے ان لوگوں کا دل بزرگ کی عقیدت سے خالی ہونا شروع ہو گیا۔۔۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہم نے اپنے مال اور وقت کو ضائع کیا ہے بہتر ہے واپس چلیں اور کسی سچے ولی کی تلاش کریں۔۔ اسی سوچ میں وہ بزرگ کے پاس اجازت کے غرض سے پہنچے۔۔۔
بزرگ نے ان سے پوچھا کہ آپ لوگ کس مقصد کے لیے آئے تھے اور اب واپس کیوں جا رہے ہیں ، انہوں نے جواب دیا کہ حضرت ہم نے آپ کی بڑی شہرت سنی تھی کہ آپ بڑے اللہ والے ہو تو ہم آپ کے مرید بننے کے لیے حاضر ہوئے تھے لیکن ہم نے تو آپ میں کوئی غیر معمولی بات نہیں دیکھی اس لیے ہم مایوس ہوکر واپس جا رہے تھے
بزرگ نے انہیں دیکھا اور مسکرائے۔۔۔ اور بولے کیا آپ نے پچھلے دو ہفتے میں مجھ سے کوئی ایسی بات ہوتے دیکھی جو شریعت ، سنت اور اخلاق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منافی ہو۔۔۔۔ کسی چھوٹے سے چھوٹے کام میں بھی میں نے سنت کا خیال نہ رکھا ہو،
سب یک زبان بولے نہیں بلکہ ہم نے آپ کو شریعت کے احکامات کا پابند اور نہایت متقی پایا۔۔۔ اور آپ کی سارے معمولات سنت نبوی کے مطابق ہی پائے
بزرگ پھر مسکرائے۔۔۔ اور بولے دوستو اللہ کے ولیوں کی سب سے بڑی کرامت ان کا احکام شریعت کی بجا آوری اور خلق خدا کی خدمت میں جتے رہنا ہوتا ہے۔۔۔ یاد رکھو جس کی زندگی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں وہ اللہ کا ولی نہیں ہو سکتا ، اللہ کا ولی وہی ہوگا جو کسی بھی معاملے میں سنت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اب اگر آپ سمجھتے ہو یہ چیزیں مجھ میں ہیں تو آپ کا آنا غلط نہیں گیا۔۔۔
کیاہم بھی کسی کے عقیدت مند بننے سے پہلے یہ چیز دیکھتے ہیں کہ اس کی زندگی میں سنتوں کا کتنا اہتمام ہے
خود بھی پڑھیں اور دوستوں کو بھی شیئر کریں
No comments:
Post a Comment