Friday, November 2, 2012

صلیبی جنگ جو چھپائے نہیں چھپتی


قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاء مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ
صلیبی جنگ جو چھپائے نہیں چھپتی


یہ رپورٹیں ذرائع ابلاغ میں بھونچال لاچکی ہیں (ذیل میں ان کے چند لنک دیے گئے ہیں)۔ گو ہمارے ‘اعتدال پسند’ اسلام کے فروخت کنندگان کو اس پر یقین کرنا مشکل ہی رہے گا؛ کیونکہ اتنا یکلخت سچ اپنے امریکی ‘دوستوں’ کی جانب سے کم ہی سامنے آتا ہے!
ان رپورٹوں کا خلاصہ یہ ہے کہ امریکی فوجیوں کو دیے گئے ایک کورس میں یہ سکھایا گیا ہے کہ اعتدال پسند اسلام نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اس کورس کے انسٹرکٹر لیفٹنٹ کرنل ڈولے کہتے ہیں کہ ‘اب ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ معتدل اسلام نامی کوئی (تصور) ہے ہی نہیں۔ لہذا وقت آ گیا ہے کہ امریکہ ہمارے ارادوں کو واضح کرے۔ اس وحشیانہ تصور کو مزید برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اسلام اپنے آپکو بدلے ورنہ ہمیں اسکی تباہی میں آسانی پیدا کرنی ہوگی’۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جینیوا کنوینشن جیسے بین الاقوامی قانون کے مطابق مسلح کشمکش میں عام لوگوں کے تحفظ کی اب کوئی اہمیت نہیں رہی۔اخباری رپورٹوں کے مطابق اس کورس میں اسلام کے خلاف ہیروشیما کے انداز کی مکمل جنگ کی وکالت کی گئی ہے۔ بہرحال امریکی ذرائع کے مطابق اعلی عہدے داروں نے خبر ملتے ہیں اپریل سے اس کورس پر پابندی لگادی تھی۔ یہ پتہ نہیں ہے کہ یہ کورس کب سے دیا جارہا تھا اور اب تک کتنے امریکی فوجی اس کورس سے "فیضیاب" ہوچکے ہیں۔
"اعتدال پسند" اسلام یعنی ایک ایسا نظریہ جو اس نظریے کے دشمنوں کے لئے معتدل اور پسندیدہ ہو۔ ایسا ہلکا اسلام جو ہماری زمینوں کو روندنے والے صلیبیوں کوآسانی سے ہضم ہوجائے۔ایسا اسلام جس سے افغانستان اور عراق میں ہماری بچیوں کی عزتوں کو تار تار کرنے والے نفسیاتی درندوں کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ ایسا اسلام جو ہمیں اس بات سے لا تعلق رکھے کہ کچھ لوگ ہماری زمینوں پر بم پھینک پھینک کر ہمارے پانیوں اور غذاؤں کو آلودہ کر کے سرطان زدہ اور بگڑی ہوئی ہیئت کے بچے پیدا ہونے کے ذمہ دار ہیں۔ ایسا اسلام جو ہمیں اس بات سے بے حس کردے کہ ہمارے اطراف میں کیا ہورہا ہے۔ ایسا اسلام جس کے ماننے والے اس بات کی کوئی پرواہ نہ کریں کہ اسی اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ کیا ہورہا۔
ایسے اعتدال پسند اسلام کو بیچنے والے یہاں بہت تھے اور ہیں۔ دوسری طرف ایسے پر سکون(Pacific) اسلام کے خریدار بھی بہت ہیں۔ لیکن برا ہو اس کمبخت لیفٹنٹ کرنل میتھو ڈولے کا کہ سب کی منافقت کا پردہ فاش کردیا۔صاف صاف بتادیا کہ اسلام کا ہلکا اور قابل ہضم ایڈیشن نہیں ہے۔امن کے افیون بیچنے والے کتنے مسلمان تو اسی ہلکے، اعتدال پسند اور بین الاقوامی معیاروں پر پورا اترنے والے اسلام کی وجہ سے کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ امریکہ بھی کیا کرے کرنل ڈُولے کو کوئی سزا بھی نہیں دے سکتا بس انکی پوزیشن تبدیل کردی۔ سزا دے تو کس بات کی؟ انہوں نے بات تو وہی کہی تھی جو سب کو پتہ ہے بس حکمت عملی کی وجہ سے کسی کی زبان پر نہیں ہے۔اس پالیسی کے باوجود وہ اپنے دیانت دار اور کھرے لوگوں کی قدر جانتا ہے۔
ویسے اس واقعے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صلیبیوں کا ظرف کتنا ہے۔ ابھی تو مسلمانوں نے کچھ بھی نہیں کیا، بس ہلکا سا دفاع کیا ہے وہ بھی کمزور اور نہتے مسلمانوں نے۔ ابھی تک تو ہماری حکومتیں انہی کے قبضے میں ہیں اور اتنی جلدی تمام حکمت عملیوں کا لبادہ اتار کر اپنی اصلیت ظاہر کردی!! ایک ہم مسلمان ہیں دوسو سال سے مسلسل صلیبیوں اور اسکے ایجنڈا برداروں کی چیرہ دستیاں سہتے آرہے ہیں اور ہمارے ذرا سے رد عمل کو بھی شدت اور دہشت کا لیبل لگا دیا جاتا ہے۔
مسلمانو!! یہ صلیبی جنگ ہی ہے۔ کچھ مصلحتیں انہیں اس بات سے روکتی ہیں کہ اس کو صلیبی جنگ مان لیں۔ ورنہ بش نے روز اول سے ہی اسے کروسیڈ کا نام د
یا تھا۔ اور پھر ایسے کچھ جوشیلے ہیں جو کھلم کھلا اعلان کرنے سے نہیں چوکتے۔
پرامن اسلام کا افیون بیچنے والو!! گھبراؤ نہیں۔ امریکہ باتیں بنانا خوب جانتا ہے۔ تمہارا کھوٹا مال مزید بکے گا۔ امریکہ میں اس کی ابھی بھی بہت کھپت ہے۔
ذرائع ابلاغ کے دانشورو!! تم اعلان کرو کہ یہ کرنل ڈولے کی ذاتی حرکت ہے۔ یہ امریکی پالیسی کے خلاف ہے۔ یہ امریکی اقدار کے خلاف ہے۔ وغیر وغیرہ۔۔۔ باقی سب خیر ہے۔

No comments:

Post a Comment