Sunday, June 10, 2012

’بلوچستان میں 20 ممالک کی ایجنسیاں سرگرم ہیں.


’بلوچستان میں 20 ممالک کی ایجنسیاں سرگرم ہیں.
------------------------------------------------------------
آئی جی ایف سی میجر جنر ل عبیداللہ خان نے سنیچر کو کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ملکی اداروں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے تاکہ ملک میں لاقانونیت پھیلے اور عوام کا اعتماد حکومتی اداروں سے اٹھ جائے حالانکہ تمام ریاستی ادارے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں 20 دیگر ممالک کی ایجنسیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے سرگرم ہیں جن کی حرکتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومتی ادارے اور انٹیلیجنس ایجنسیاں سرگرداں ہیں۔ ایسی کارروائیوں میں ملک کے اندر اور ملک سے باہر بیٹھے ہوئے عناصر ملوث ہیں۔
ان عناصر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ان سازشوں کو ہم عوام کے تعاون سے ناکام بنا دیں گے اور ان سازشوں کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ صوبے میں قیام امن، پاکستان اور بلوچستان کے استحکام کے لیے آج فورسز کے اہلکار جانیں قربان کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فرنٹیئر کور بلوچستان ایک وفاقی ادارہ ہے جس کو وفاقی وزارت داخلہ کنٹرول کرتا ہے۔ اس کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے اور صوبے میں قیام امن سمیت دیگر فرائض کی منصبی کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان اور صوبائی حکومت کی درخواست پر اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی نے پولیس کے ساتھ مل کر مختلف کارروائیوں میں 129 شر پسندوں کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا ہے جن میں سے صرف 4 کو سزا 50 بری اور 61 کے کیس ابھی تک چل رہے ہیں۔
آئی جی ایف سی نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کے 121 کیمپ بلوچستان اور 30 کیمپ افغانستان میں موجود ہیں جہاں سے دہشتگردی کی کارروائیاں کی جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فورسز کو فراری کیمپوں کی موجودگی کا علم ہونے کے باوجود بھی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایک خاص منصوبے کے تحت سیکورٹی فورسز اور خاص کر ایف سی کو مفلوج کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صوبائی حکومت کو تجویز دی ہے کہ چونکہ اندرونی صوبے میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے لہذا لیویز فورس کو فعال بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح شہروں میں پولیس کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سینئر افسران تک صوبے میں خدمات انجام دینے سے کتراتے ہیں۔
آئی جی ایف سی نے کہا کہ صوبے کے اندر اندرونی اور بیرونی سازشیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک علیحدگی پسند کا انٹرویو دیکھا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے پاکستان توڑنے کی واضح بات کی تھی لیکن ہم ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جب تک ملک کے ادارے قائم ہیں کسی کو اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی ۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر سے حالات کی خرابی کے باعث 1 لاکھ سے زائد لوگ نقل مکانی کر کے دوسرے صوبوں کو چلے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں آئی جی نے کہا کہ فرنٹیئر کور بلوچستان عدالتوں اور سیاسی اداروں کا احترام کرتی ہے۔ ایف سی کا مقصد سرحدوں کی حفاظت اور صوبے میں امن و استحکام کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے اور بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی طور پر حل تلاش کیا جائے۔
آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خان نے کہا کہ ہم پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور جہاں ہمیں ٹارگٹ کیا جائے گا ان کے ساتھ کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی علیحدگی کی باتیں کرنے والوں کو برداشت کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جتنے بھی ٹارگٹ کلنگ، بدامنی اور فورسز پر حملوں کے واقعات ہوئے ہیں ان میں سے اکثریت کی کالعدم تنظیموں نے ذمہ داری قبول کی ہے لیکن ان تنظیموں کے خلاف نہ ہی کوئی مقدمہ درج ہوا ہے اور نہ کسی عدالت میں کوئی مقدمہ چلایا گیا ہے۔ اگر فرنٹیر کور ملزمان کو گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کرتی ہے تو وہ عدم ثبوت کی بناء پر رہا ہوجاتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment