بلوچستان ....امریکہ بھارت اور اسرائیل کا کھیل. لیفٹینٹ کرنل (ر) محمد زمان 13 اپریل کو واشنگٹن میں امریکی ہائی کمانڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال کے آخر میں امریکی افواج افغانستان میں ایک بہت بڑا ملٹری آپریشن کریں گی جو کہ پاکستان کے بارڈر کے ساتھ ساتھ ہو گا۔ اس میں یہ بھی ذکر ہے کہ ملا عمر بلوچستان میں چھپا ہوا ہے اور پاکستان کی آئی ایس آئی ملا عمر کو تحفظ دے رہی ہے‘ امریکی نیوی کمانڈر بروک ڈی والٹ Brok Dewalt امریکی مرین کمانڈر جنرل جان ایلن کی طرف سے کہہ رہے تھے کہ امریکی افواج کابل اور قندھار کے درمیان زیادہ فوجی آپریشن کریں گی۔ پاکستانیوں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ بڑی لڑائی کے بعد دنیا میں تبدیلیاں آتی ہیں کہیں ملک ٹوٹتے ہیں اور کہیں دنیا کا نقشہ بدل جاتا ہے کئی ممالک اپنی آزاد حیثیت ختم کر بیٹھتے ہیں اور کئی نئے ممالک وجود میں آ جاتے ہیں۔ اب امریکہ اپنی دس سالہ ناکامی کے بعد ذلیل ہو کر اپنا بوریا بستر گول کر رہا ہے وہ کھل کر پاکستانی افواج اور آئی ایس آئی کو بھی اپنی شکست کا ذمہ دار قرار دے رہا ہے۔ اس وقت بلوچستان‘ کراچی‘ بلتستان اور فاٹا میں جو بدامنی ہے وہ اسی امریکی سرد جنگ کا حصہ ہے پھر پاکستان میں دہری شہریت والے اور انکے بونے پاکستان کو چھوٹے ٹکڑوں یا اکائیوں میں تقسیم کرنے کے درپے ہیں حالانکہ موجودہ پاکستان کے صوبوں کے اخراجات بڑی مشکل سے پورے ہو رہے ہیں اگر زیادہ صوبے بن گئے تو انکے انتظامی اخراجات کہاں سے پورے ہونگے یہ لوگ کبھی سندھ میں مہاجر اور بلوچستان میں پشتون صوبے کا نعرہ لگاتے ہیں اور کبھی جنوبی پنجاب۔ بہاولپور اور ہزارہ کے صوبوں کی بات کرتے ہیں اسی کے نتیجے میں پیدا ہونےوالی نسلی لسانی اور صوبائی بدمزگی یا محاذ آرائی سے کیسے نمٹا جائےگا۔ کیا پاکستان کے لوگ اس کو خوشی سے قبول کر لیں گے یا ایسے لیڈروں پر ملک دشمنی کا لیبل لگایا جائےگا۔ پاکستان جو اس وقت بجلی‘ گیس‘ تیل‘ مہنگائی کے طوفان میں گھرا ہے کیا اس قسم کے جھٹکوں کو برداشت کر سکے گا؟ کیا بھارت امریکہ اور دوسرے پاکستان دشمن اس قسم کے حالات سے فائدہ نہیں اٹھائینگے۔ پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز کے ہمارے محترم اینکر پاکستانی افواج اور آئی ایس آئی کےخلاف نفرت انگیز جملے کہتے ہیں پاکستان کی تاریخ بیان کرتے کرتے وہ دنیا کے سامنے پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک کے طور پر پیش کرتے ہیں ان کا محاسبہ بھی ہونا چاہئے دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی افواج اور سکیورٹی ایجنسیوں کےخلاف اس طرح کا پراپیگنڈہ نہیں کرتا جس طرح کا پاکستان میں ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں امریکی مفکر ہنری کسنجر نے کہا تھا ”تیل پر کنٹرول کر کے دنیا پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے اور خوراک کے ذرائع پر قبضہ کر کے لوگوں پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اب امریکی ڈاکو (Hordes) دنیا کا تیل خوراک اور قیمتی دھاتوں کے ذرائع پر قبضہ کر لیں گے۔ ہنری کسنجر کو ہم بوڑھا اور بہکی بہکی باتیں کرنے والا تو کہہ سکتے ہیں‘ لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ گدھا اور ہاتھی کا نشان رکھنے والی امریکی سیاسی پارٹیاں اسی قسم کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں۔ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے‘ پاکستان کے سمندر کا زیادہ حصہ صوبہ بلوچستان کے ساتھ لگتا ہے‘ اسکی آبادی پاکستان کے باقی صوبوں میں سے سب سے کم ہے‘ یہاں پاکستان کی 50 قیمتی دھاتوں میں سے 40 پائی جاتی ہیں دنیا کا تیسرا بڑا سونے کا ذخیرہ یا کانیں بلوچستان میں پائی جاتی ہیں دنیا کی چھٹی بڑی تابنے کی کان بلوچستان میں ہے‘ پھر بلوچستان میں یورینیم بھی ہے‘ ہیرے جواہرات بھی ہیں‘ دنیا کی سب سے گہری بندرگاہ بھی ہے‘ یہ معدنی ذخائر دنیا کے کسی بھی ملک کو کھربوں ڈالر دے سکتے ہیں۔ ماہان (Mahan) اور میکنڈر (Meckinder) کی تھیوری کے مطابق بلوچستان دنیا کے دل (Heart land) کا حصہ ہے‘ جس نے اس دل پر قبضہ کر لیا تو گویا اس نے دنیا کے جزیروں اور وسائل پر قبضہ کر لیا اور جس نے دنیا کے جزیروں اور وسائل پر قبضہ کر لیا اس نے دنیا پر قبضہ کر لیا۔ سٹریٹجک طور پر بلوچستان دنیا کے ہندے 8 کا وہ نقطہ ہے جہاں سے دنیا کی مستقبل کی پٹرول‘ گیس کی پائپ لائن‘ سڑکیں‘ ریلوے لائن اور ہوائی راستے بلوچستان سے ہو کر گزریں گی‘ اگر دیکھا جائے تو بلوچستان ایک ایسا ریگستان اور پہاڑی علاقہ ہے جہاں نہ پانی ہے‘ نہ کھانے کو خوراک ہے تو پھر کبھی روس بلوچستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے کبھی بھارت اور اب امریکہ اسکی وجہ صرف اور صرف بلوچستان کے معدنی وسائل‘ اسکی سٹریٹجک پوزیشن اور 8 کا درمیانی نقطہ ہے۔ بھارت بلوچستان پر قبضہ اس لئے کرنا چاہتا تھا کہ پاکستان کا حصہ نہ رہے اس کےلئے اس نے بلوچستان کے سرداروں کو رشوتیں دیں‘ وہاں تخریب کاروں کو تربیت اور پیسہ دیا کیونکہ گوا‘ منادار‘ حیدر آباد دکن‘ کشمیر اور پاکستان کے 400 جزیروں پر قبضہ کے بعد بھی اس کا پیٹ نہ بھرا‘ پھر بھارت نے مشرقی پاکستان کو علیحدہ کیا‘ 1947ءاور اسکے 10 سال بعد تک پاکستان آرمی بہت کمزور تھی‘ ملک میں پیسہ نہیں تھا‘ پاکستان کے پاس وسائل نہیں‘ جبکہ بھارت کے پاس انگریزوں کا دیا سب کچھ تھا بہرحال بھارت بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے میں اس وقت کامیاب نہ ہو سکا تو اب کیسے ہو گا آیئے دیکھتے ہیں کہ کیا بھارت اکیلا بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کر سکتا ہے۔ ہم بھارت کی کمزوریوں کو دیکھتے ہیں۔ ہندوستان کی کمزوریاں 1۔ بھارت کی آبادی کا 70 فیصد حصہ انتہائی غربت میں ہے اور ان پڑھ بھی ہے‘ کسی قوم کی آبادی اسکی طاقت ہوتی ہے اگر وہ پڑھی لکھی ہو اور برسر روزگار ہو۔ 2۔ بھارت میں 2کروڑ سے زیادہ لوگ چوہے کھاتے ہیں‘ کیونکہ انکو کھانے کو خوراک نہیں ملتی 3۔ بھارت دنیا کا تیسرا بڑا مقروض ملک ہے۔ 4۔ بھارت کے پاس 300 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جو اسکے اپنے نہیں ہیں‘ یہ لوگوں کے اور بنکوں کے 8 فیصد سود پر جمع ڈالر ہیں۔ 2014ءکے بعد بھارتی روپے کی قیمت جلدی سے گرے گی۔ 5۔ بھارت کا سالانہ تجارتی خسارہ 30 فیصد کے حساب سے بڑھ رہا ہے جو پچھلے سال 135 ارب ڈالر تھا اور 2014ءمیں 270 ارب ڈالر ہو گا۔ 6۔ بھارت کے 29 میں سے 22 صوبے آزادی مانگتے ہیں‘ جہاں 100 پرائیویٹ افواج بھارت کی افواج سے آزادی کیلئے لڑ رہی ہیں۔ بھارتی افواج روزانہ 1300 لوگوں کو قتل کرتی ہیں اور بھارتی افواج کا نقصان 10,000 سالانہ ہے۔ 7۔ ماﺅ تحریک نے 40 فیصد بھارت پر قبضہ کر رکھا ہے‘ بھارتی وزیر اعظم کے بقول یہ بھارت کی وحدت کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ماﺅ کا قومی ترانہ اقبال بانو کی گائی ہوئی احمد فراز کی غزل ”ہم دیکھیں گے ہم دیکھیں گے“ ہے۔ 8۔ بھارت کے 5 ضلعوں میں پاکستان کے جھنڈے 2009ءمیں لہرائے گئے‘ 2011ءمیں ایک ضلعے میں اور 2012ءمیں بھی ایک بڑے جلسے میں لہرائے گئے۔ 9۔ کارگل کی لڑائی کی وجہ سے اس کے 100 32 AN ٹرانسپورٹ طیارے گراﺅنڈ ہو چکے ہیں اور انکی اپ گریڈیشن کیلئے یوکرین کو ایک ارب ڈالر کا ٹھیکہ دیا ہے۔ IL-76-40 طیارے گراﺅنڈ ہو رہے ہیں۔ 10۔ کارگل کی لڑائی کی وجہ سے اسکی 200 توپیں جو تباہ ہو چکی تھیں ابھی تک انکی جگہ نئی نہیں خرید سکا اور اس کے 2 آرمڈ ڈویژن ناکارہ ہیں۔ 11۔ چونکہ بھارت روس سے امریکہ اور یورپ کی طرف رواں دواں ہے اس لئے اسے 150 ارب ڈالر کے عوض روس کی جگہ امریکی اور یورپی اسلحہ خریدنا پڑےگا۔ 12۔ غربت کی وجہ سے بھارت میں ایڈز دنیا میں سب سے زیادہ پھیل رہی ہے‘ دنیا میں جتنی طوائفیں ہیں اس سے زیادہ صرف بمبئی میں ہیں‘ بھارت مستقبل کا طوائفستان ہے۔ 13۔ بھارت میں 70 فیصد لوگوں کے پاس بیت الخلا کی سہولت ان کے گھروں میں نہیں ہے۔ 14۔ امریکہ اور یورپ نے بھارت کو تجارتی منڈی بنا دیا ہے۔ 15۔ بھارت کے 80 فیصد پل 100 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ |
Sunday, June 10, 2012
بلوچستان ....امریکہ بھارت اور اسرائیل کا کھیل.
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment