بھارت کا امریکہ اور اسرائیل سے ملکر پاکستان کےخلاف کام کرنے کا اعتراف ـ امریکہ اعتماد کے قابل ہے نہ بھارت سے دوستی سودمند بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ اس کی فوج امریکی سپیشل آپریشنز کمانڈ کے ساتھ انسدادِ دہشتگردی پر کام کر رہی ہے۔اس کی بڑی وجہ پاکستان اور اسلامی عسکریت پسندوں سے نمٹنا ہے ۔اس کیلئے وہ اسرائیل،امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے۔ویب سائٹ پر سٹرٹیجی پیج کی رپورٹ کے مطابق بھارت عسکریت پسندوں کو خطے میں بالادستی اور مقامی سپر پاور بننے کی راہ میں رکاوٹ سمجھتا ہے اس لئے وہ خطے میں امریکی سپیشل اپریشنز کمانڈ کی موجودگی چاہتا ہے۔امریکی سپیشل فورسز کے اہلکار خاموشی سے بھارت میں موجود ہیں۔بھارتی اپریٹرز بھی امریکہ کا دورہ کرتے ہیں۔ پاکستان کے مفادات کیخلاف بھارت امریکہ اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ کوئی نیا انکشاف نہیں ہے۔ بھارت تو پاکستان کا ازلی و ابدی دشمن ہے۔اس کیلئے پاکستان کا وجود ناقابل برداشت ہے۔اسے جب بھی موقع ملا اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سازش کی۔ آدھا پاکستان بھی بھارتی سازشوں کی نذر ہوا۔اس موقع پر بھی امریکہ نے پاکستان کی حمایت کا وعدہ اور بحری بیڑا بھجوانے کااعلان کیا تھا۔وعدہ ایفا ہوا نہ اعلان پر عملدرآمد ہوا، امریکہ پاکستان ٹوٹنے کا تماشا دیکھتا رہا۔ پاکستان کے شورش زدہ قبائلی علاقوں میں سی آئی اے،را اور موساد کے ایجنٹوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے رپورٹس مغربی میڈیا میں آتی رہی ہیں۔ وزیراعظم گیلانی نے شرم الشیخ میں اپنے بھارتی ہم منصب منموہن کو را کے بلوچستان میںمداخلت کے ثبوت پیش کئے تھے منموہن نے کہا تھا وہ واپس جاکر نوٹس لیں گے۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہر بھارتی حکومت کی پالیسی رہی ہے۔منموہن گیلانی سے کئے گئے وعدے کے مطابق نوٹس لے لیتے یہ ممکن نہیں تھا۔وزیر داخلہ رحمن ملک بلوچستان میں بیرونی قوتوں کی مداخلت کی بارہا بات کرچکے ہیں۔ فوجی ذرائع نے واضح کہاکہ بلوچستان کی بد امنی میں افغانستان کے ذریعے امریکہ بھارت اور اسرائیل ملوث ہیں۔ افغانستان میں امریکی منظوری کے بغیر کوئی پالیسی بن سکتی ہے نہ اندرون اور بیرون افغانستان کوئی تقرری و تعیناتی ہوسکتی ہے۔بھارت کے18 قونصل خانوں سے امریکہ لاعلم نہیں۔ ان قونصل خانوںکا کام پاکستان میں تخریب کار ی اور دہشت گردی کی سازشوں کے سوا کچھ نہیں۔بھارت سے ہزاروں فوجی افغان نیشنل گارڈز کی تربیت کرنے جارہے ہیں۔ ان بھارتی ٹرینرز کا کردار بھی وہی ہوگا جو امریکہ کے 96ٹرینرز کا پاکستان میں تھا جن کو پاک فوج نے ان کی پاکستان دشمن سرگرمیوں کے باعث واپس امریکہ بھجوادیا تھا۔ مغربی میڈیا نے دو ماہ قبل یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ سی آئی اے ،را اور موساد افغانستان میں مشترکہ اڈا قائم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔امریکی کانگریس میں بلوچوں کیلئے حق ارادیت کی قراردادیں کیا پاکستان کے اندرونی اور قومی سلامتی کے معاملات میں صریح مداخلت نہیں ہے ؟ بنیئے کے دل میں پاکستان کا وجود کا نٹے کی طرح چبھتا ہے تو امریکہ اس کے اتحادیوں اور طفیلی اسرائیل کیلئے پاکستان کا ایٹمی پروگرام ناقابل برداشت ہے۔ اب گوادر پورٹ پاکستان کے دشمنوں کیلئے مشترکہ دُکھ کی صورت اختیار کرگئی ہے۔ بھارت تو پاکستان کا کھلا دشمن ہے۔امریکہ دوستی کے روپ میں دشمن کا کردار ادا کر رہا ہے۔آج امریکہ کی دشمنی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ راجستھان میں بھارت امریکہ مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں قبل ازیں وسیع پیمانے پر پاکستان کی سرحدوں کے ساتھ دونوں ممالک مشترکہ فوجیں مشقیں کرتے رہے ہیں۔ان کا مقصد آخر کیا ہے؟ امریکہ پاکستان کو اپنا فرنٹ لائن اتحادی قرار دیتا ہے لیکن اس کی نوازشات بھارت پر ہیں۔بھارت کو اسلحہ جمع کرنے کا خبط ہے۔ بھارت اسرائیل سے سب سے زیادہ اسلحہ خریدتا ہے۔سول نیو کلیئر ٹیکنالوجی کی فراہمی میں امریکہ، روس، فرانس،برطانیہ اور ہالینڈ سرفہرست ہیں۔جدید ترین سخوئی اور میراج لڑاکا طیارے بالترتیب روس اور فرانس سے حاصل کر رہا ہے۔ برطانیہ بھی اپنے طیارے بھارت کو فروخت کرنے کیلئے بے چین ہے۔پاکستان کو نہ صرف مذکورہ ممالک سول نیو کلیئر انرجی دینے پر تیار نہیں بلکہ چین کے ساتھ ہونیوالے معاہدوں کی بھی سخت مخالفت کی جاتی ہے۔بھارت نے تو اپنی بحریہ میں ایٹمی آبدوزیں بھی شامل کرلی ہیں۔اسلحہ کے انبار لگا کر بھارت کا جی نہیں بھررہا۔بھارتی آرمی چیف وی کے سنگھ نے وزیراعظم منموہن سنگھ سے مزید اسلحہ کی ڈیمانڈ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ اسلحہ دو دن میں ختم ہوجائیگا۔بھارت کے اسلحہ کے ڈھیر اور امریکہ کے ساتھ مل کر فوجی مشقوں کا مقصد پاکستان کے خلاف جنگی تیاریوں کے سوا کچھ اور نہیں ہوسکتا۔ امریکہ کے ڈرون حملے پاکستان کی آزادی و خودمختاری کی پامالی ہیں۔ آج ضرورت دشمن کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کی ہے لیکن اس سے بھی پہلے دشمن کا تعین ضروری ہے قوم کو تو بھارت امریکہ اور اسرائیل پاکستان کے واضح دشمن نظر آرہے ہیں۔شواہد بھی یہی ہیں مگر حکمران دباﺅ کا شکار ہیں یا آنکھوں پر لالچ کاپردہ پڑا ہے۔ تمام ثبوتوں کے باوجود دشمن کو نظر انداز کر رہے ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر منجمد ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔مسئلہ کشمیر کی موجودگی میں بھارت کے ساتھ خسارے کی تجارت ہورہی ہے۔اسے پسندیدہ ترین ملک قراردیاجاچکا ہے ایسے میں مسئلہ کشمیر کے منجمد نہ ہونے کی بات منافقت نہیں تواور کیا ہے۔بھارت کی امریکہ اور اسرائیل کو ساتھ ملا کر پاکستان کےخلاف سازش کو خود بھارتی سرکار نے بے نقاب کردیا ہے۔ایسے میں ضروری ہے کہ حکومت پاکستان کشمیری شہدا کے خون کو بیچنے کے بجائے بھارت کے ساتھ تجارت کا مکمل خاتمہ کرے اور اسے پسندیدہ ملک قرار دینے کا سٹیٹس واپس لیاجائے۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ کی جنگ سے مکمل طورپر نکلنے کی کوشش کی جائے ۔امریکہ نیٹو سپلائی کی بحالی کیلئے بے چین ہے اور افغانستان سے اپنی جنگ سمیٹتا دکھائی دیتا ہے۔بگرام جیل میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے بعد شدید عوامی ردّعمل پر امریکہ افغانستان سے انخلا کیلئے مزید سرعت سے کام لے رہا ہے۔نیٹو سپلائی بحال کرکے اسے آکسیجن فراہم نہ کی جائے بلکہ اس کا دالبندین، پسنی اور شہباز ائر بیس سے عمل دخل بھی ختم کرایاجائے۔ حکومت نے اگر امریکہ اور اس کی جنگ سے گلو خلاصی حاصل کرلی ،بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل تک تعلقات منقطع کرلیے تو ان ممالک کی پاکستان کے خلاف سازشوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سازشیں بھی دم توڑ جائیں گی۔ |
Sunday, June 10, 2012
بھارت کا امریکہ اور اسرائیل سے ملکر پاکستان کےخلاف کام کرنے کا اعتراف
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment