Sunday, June 10, 2012

مائیک مولن کو لکھے گئے مبینہ خفیہ میمو کا متن


 مائیک مولن کو لکھے گئے مبینہ خفیہ میمو کا متن 
صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد 72 گھنٹوں کے دوران پاکستان میں سیاسی صورتحال بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے۔ حکومت میں موجود مختلف ایجنسیوں اور گروپوں کی طرف سے آئی ایس آئی، فوج یا سول حکومت پر اسامہ بن لادن کیخلاف آپریشن کے الزامات عائد کرنے کی بڑھتی ہوئی بھرپور کوششیں فوج اور سویلین شعبے کے درمیان رسہ کشی پر چھائی ہوئی ہیں۔نتیجتاً ادلے کے بدلے کی صورت میں آئی ایس آئی حکام کی طرف سے اسلام آباد میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف کا نام افشا کیا گیا جو اسلام آباد میں جہاں کوئی مرکزی کنٹرول نظر نہیں آتا زمینی صورتحال خطرناک ہونے کا مظہر ہے۔ سول حکومت آرمی کی طرف سے بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کیلئے دباؤ کی تاب نہیں لا سکتی۔ اگر سول حکومت کو بزور ختم کردیا گیا تو پاکستان اسامہ بن لادن کی باقیات کا مسکن بن جائے گا اور القاعدہ طرزکی انتہا پسندی اور دہشت گردی کو مزید تیزی سے پھیلاؤ کا پلیٹ فارم بن جائے گا۔ اسامہ بن لادن کے معاملے میں اعانت کی بنا پر آرمی اور انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹس پر سول حکومت کا برتری حاصل کرنے کا ایک منفرد موقع ہے۔ آپ سے استدعا ہے کہ جنرل کیانی کو سخت، فوری اور براہ راست پیغام دیاجائے جس میں ان سے اور جنرل پاشا سے کہا جائے کہ پاکستان کی تاریخ کے ایک اور 1971ء جیسے لمحے پر سول نظام کو ختم کرنے کی کوششوں کو بند کیاجائے۔ اگر آپ نے ایسا کیا تو واشنگٹن کی سیاسی و ملٹری حمایت کے نتیجے میں سول حکومت کی تنظیم نو ہوگی، جو اب سٹرٹیجک حوالے سے اعلیٰ سطح پر کمزور ہے (اگرچہ انہیں ملکی سیاسی قوتوں کی حمایت حاصل ہے) یہ تبدیلی بڑی سطح کی ہوگی جس میں قومی سلامتی مشیر اور دیگر قومی سلامتی کے حکام کی جگہ ایسے لوگوں اور بااعتماد مشیروں کی تعیناتی شامل ہے جو سابق فوجی یا سول لوگ ہوں گے جو واشنگٹن کی نظر میں ان کے حمایتی ہوں گے ان میں سے ہر کسی امریکی امریکی، سیاسی اور انٹیلی طبقے کے ساتھ طویل اور تاریخ تعلقات ہوں گے۔ ان لوگوں کے نام یہ پیغام پہنچانے والی شخصیت کے ذریعے براہ راست ملاقات میں پہنچا دیئے جائیں گے۔ پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو رام کرنے کیلئے اگرچہ آپ کے کیانی کے ساتھ براہ راست رابطے (کیونکہ اس وقت وہ صرف آپ ہی بات سنیں گے) کی صورت میں پس پردہ امریکی مداخلت ہوئی ہے تو نئی قومی سلامتی کی ٹیم سول حکومت کی مکمل حمایت کے ساتھ درج ذیل امور سرانجام دینے کو تیار ہے۔(1 صدر مملکت پاکستان کی طرف سے اسامہ بن لادن اور القاعدہ کے دیگر سینئر ارکان کی معاونت کرنے اور پناہ دینے کے الزامات کی آزادانہ انکوائری کا حکم دیں گے۔

 وائٹ ہاؤس پینل میں شامل کرنے کیلئے دو پارٹی نائن الیون کمیشن طرز پر آزاد / خود مختار تفتیش کاروں کا نام دے سکتا ہے۔(2 یہ انکوائری قابل احتساب اور آزاد ہوگی اور اس کے نتائج امریکی حکومت اور عوام کیلئے قابل قبول ہوں گے اور پاکستانی حکومت (سول، انٹیلی جنس اور فوج) کے زیراثر حلقے جو اسامہ کو پناہ دینے اور مدد دینے کے ذمہ دار ہوں گے، ان کی صحیح اور مفصل تفصیلات دے گی۔ یہ بات یقینی ہے کہ اسامہ بن لادن کمیشن متعلقہ حکومتی دفاتر اور ایجنسیوں میں موجود ایسے سرگرم افسران جو اسامہ بن لادن کی حمایت یا اعانت کے ذمہ دار ہوں گے ان کو فوری برطرف کرے گا۔(3 نئی نیشنل سکیورٹی ٹیم پاکستانی سرزمین پر باقی رہ جانے والی القاعدہ قیادت بشمول ایمن الظواہری، ملا عمر اور سراج حقانی یا القاعدہ سے منسلک گروپوں کی قیادت کو حوالے کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کرے گی یا امریکی ملٹری فورسز کو ان افراد کو پاکستانی سرزمین سے پکڑنا یا ہلاک کرنے کے آپریشن کا گرین سگنل دے گی۔ یہ کھلی اجازت سیاسی لحاظ سے خالی ازخطرہ نہیں ہے مگر یہ نئے گروپ کا ہماری سرزمین سے برے عناصر کے خاتمے کا عزم ظاہر کرتی ہے۔ اس عزم کو ہماری اعلیٰ سول قیادت کی حمایت حاصل ہے اور ضروری مدد کی بھی یقین کرائی جاتی ہے۔(4 ملٹری انٹیلی جنس اسٹیبلشمنٹ کو سب سے زیادہ خدشہ یا خوف یہ ہے کہ آپ کی سٹیلتھ ٹیکنالوجی کے باعث پاکستان کی فضائی حدود میں آزادانہ آنے جانے کی صلاحیت کے باعث پاکستان کے جوہری اثاثے اب اصل ہدف ہیں، نئی سکیورٹی ٹیم پاکستانی حکومت (ابتداء میں سول بعد ازا ں طاقت کے تینوں مراکز کے ساتھ) کی مکمل حمایت کے ساتھ جوہری پروگرام کیلئے ایک قابل قبول فریم ورک تیار کرنے کیلئے تیار ہے۔ اس کوشش کی ابتداء سابقہ فوجی دور میں کی گئی تھی جس کے نتائج بھی قابل قبول تھے۔ ہم اس آئیڈیا پر کام شروع کرنے کیلئے تیار ہیں اور اس انداز میں کہ پاکستانی جوہری اثاثے مزید شفاف اور ٹھوس طریقہ کار میں آجائیں۔ (5 نئی قومی سکیورٹی ٹیم آئی ایس آئی کے سیکشن ”ایس“ کو ختم کردے گی، جس پر طالبان اور حقانی نیٹ ورک وغیرہ سے تعلقات کا الزام ہے۔ اس سے افغانستان کے ساتھ تعلقات ڈرامائی طور پر بہتر ہو جائیں گے۔(6 ہم نئی سکیورٹی ٹیم کی زیر رہنمائی ممبئی حملوں کے پاکستانی ذمہ داران کیخلاف کارروائی کیلئے بھارت کی حکومت سے تعاون کیلئے تیار ہیں، یہ ذمہ داران چاہے غیر سرکاری ہوں یا سرکاری ہوں، بشمول انٹیلی جنس ایجنسیوں کے۔ اس تعاون میں ان لوگوں کو جن کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں کو بھارتی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا بھی شامل ہے۔پاکستان کو انتہائی غیر معمول صورتحال کا سامنا ہے۔ ہم جو جمہوری نظام حکومت اور خطے میں بھارت اور افغانستان کے ساتھ بہتر ڈھانچہ جاتی تعلقات بنانے پر یقین رکھتے ہیں کو آپ کے اور ہمارے مفادات کیخلاف صف بند قوتوں کو ان کی حدود میں رکھنے کیلئے امریکی مدد کی ضرورت ہے۔ہم آپ کو یہ میمورنڈم آپ کی حمایت کے ساتھ صدر پاکستان کی طرف سے تشکیل دی جانے والی نئی سکیورٹی ٹیم کے ارکان کے طور پر اجتماعی طور پر پیش کر رہے ہیں

No comments:

Post a Comment