محمدافضل کی کہانی جوپاکستان کا پرچم لہراتے ہوئےاپنے دونوں بازو کٹوابیھٹا...!
محمدافضل جس نے 1987 میں جشن آزادی کی تقریبات کو شایان شان طریقہ سے مناتے ہوئے ایک وفاقی وزیر کے ڈرایؤر کے گھر سے بھی اونچا پاکستان کا پرچم لہراتے ہوئے بدقسمتی سے ایک حادثے میں دونوں بازو کٹوا کر اوکاڑا میں تاریخ رقم کردی۔محمد افضل اسوقت چھٹی جماعت کا طالبعلم تھاوطن کی محبت اور جوش میں اپنے گھر کے سامنے ایک وفاقی وزیر کے
ڈرایؤر کے اونچے جھنڈے کودیکھکرملی جذبے سے سرشار اپنے گھر پر بھی قومی پرچم کو بلند کرنے لگامعصوم تھا کسی بھی حادثے سے بے خبراس نے گھر کی چھت پر مزید جھنڈا اونچا کرنے کیلئے سولہ فٹ لمبی بھاری پانی استعمال والی لوہے کی پائپ پر جھنڈا لہرا دیا اسی لمحے اسکے ننھے ہاتھو ں سے بیلنس برقرارنہ رہا اور بھاری پائپ اسکے گھر سے نیچے گزرنے والی گیارہ ہزار کے وی کی برقی تاروں سے لگی اور پلک جھپکتے ہی بجلی کے جھٹکے سے محمدافضل کے جسم اورکپڑوں کو آگ لگ گئی جسکی جان بچانے کیلئے ڈاکٹروں نے قومی پرچم بلند کرنے والے اسکے بازو کاٹ دئیے اسکی تعلیم مکمل نا ہوسکی والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد وہی بلند ہمت نوجوان معذور کوٹے پر ملنے والی چپڑاسی کی ملازمت کرتے ہوئے وطن عزیز پر جان تک نچھاور کرنے کاعزم رکھتا ہے۔ یوم دفاع،جشن آزادی یایوم پاکستا ن ہو محمد افضل پورے ملی جذبے کے ساتھ کٹے ہوئے بازوؤں میں سبز ہلالی پرچم پکڑ کر وطن کے رکھوالوں کو سلامی پیش کرتا ہے۔
ڈرایؤر کے اونچے جھنڈے کودیکھکرملی جذبے سے سرشار اپنے گھر پر بھی قومی پرچم کو بلند کرنے لگامعصوم تھا کسی بھی حادثے سے بے خبراس نے گھر کی چھت پر مزید جھنڈا اونچا کرنے کیلئے سولہ فٹ لمبی بھاری پانی استعمال والی لوہے کی پائپ پر جھنڈا لہرا دیا اسی لمحے اسکے ننھے ہاتھو ں سے بیلنس برقرارنہ رہا اور بھاری پائپ اسکے گھر سے نیچے گزرنے والی گیارہ ہزار کے وی کی برقی تاروں سے لگی اور پلک جھپکتے ہی بجلی کے جھٹکے سے محمدافضل کے جسم اورکپڑوں کو آگ لگ گئی جسکی جان بچانے کیلئے ڈاکٹروں نے قومی پرچم بلند کرنے والے اسکے بازو کاٹ دئیے اسکی تعلیم مکمل نا ہوسکی والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد وہی بلند ہمت نوجوان معذور کوٹے پر ملنے والی چپڑاسی کی ملازمت کرتے ہوئے وطن عزیز پر جان تک نچھاور کرنے کاعزم رکھتا ہے۔ یوم دفاع،جشن آزادی یایوم پاکستا ن ہو محمد افضل پورے ملی جذبے کے ساتھ کٹے ہوئے بازوؤں میں سبز ہلالی پرچم پکڑ کر وطن کے رکھوالوں کو سلامی پیش کرتا ہے۔
No comments:
Post a Comment