نیو جنریشن ۔۔۔۔ہماری ذمہ داریاں
السلام علیکم
قران مجید کی ایک چھوٹی سی آیت کے مفہوم کو ہم سمجھیںتو۔۔۔۔ہمیںیہ سبجیکٹ کو سمجھنے میںمدد ملے گی۔۔انشااللہ۔۔۔
مفہوم کے مطابق۔۔۔۔مال اور اولاد دونوں کو فتنہ قرار دیا گیا۔۔وہی مال جسے ہم ضرورت کے مطابق خرچ کرتے ہیں۔۔اور یہی جب ۔۔۔حلال طریقے سے کمانے کے باوجد اس کے حصول میں بیالنس نہیٰںکرپاتے۔۔۔اور اسکے ڈسٹریبیوشن میںبیالنس نہیںکرپاتے۔۔۔یہ چیز باعث فتنہ بن جاتی ہے۔۔۔۔(ہم اپنی آنکھوںسے ایسی چیزوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔)
اولاد کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے۔۔۔شادی کے بعد سے ہی ماںباپ اپنئ جنریشن کے بارے میںآنکھوںمیںخواب سجائے بیٹھتے ہیں۔۔اور پھر انکے آمد کے بعد خوشیوںکے شادیانے بج اٹھتے ہیں۔۔۔اور پھر۔۔۔انہیں ڈاکٹر ، انجینئیر، لائیر،اور پھر انکی دنیا بسانے اور ضرورت اور مقدور بھر کوشش کرتے یہں۔۔۔(جو کہ جائیز ہے۔۔۔)۔۔۔لیکن پھر تربیت کے معاملے میںوہ کچھ نہیںدے پاتے۔۔۔جو اصل میں مقصود تھا۔۔اور ہے۔۔۔
میںسمجھتا ہوںکہ۔۔۔جنریشن کی تربیت میںماںکا بہت ہی اہم ترین رول ہے۔
باپ کو چاہیے کہ۔۔۔وہ ٹولز اور فیسیلیٹیز پروائیڈ کرے کہ۔۔۔ماں اسکا مناسب استعمال کرکے۔۔۔بچپن سے بچوںکے لئے وہ ماحول دے سکے۔۔۔جو بچپن سے لڑکپن اور پھر نوجوانی اور جوانی ۔۔۔پھر شباپ کی سرحدوں کو چھونے تک کام میں آسکے۔۔۔جو کہ پہلے تو دنیا گذارنے کے لئے میچیورڈ انداز میں کام میںآے۔۔۔اور حقیقت میں یہ بنیاد جنریشنز کی اخروی زندگی کا توشہ ہو۔۔۔۔اور پھر اسکا صلہ۔۔۔۔ضرور بہ ضرور ماں اور باپ کو بھی ملے گا۔۔۔۔
پھر باپ کی جو جو ذمہ داریاںہے وہ بھی باپ۔۔۔۔جنریشن کی ابتدا ہی سے۔۔ادا کرنے کی کوشش کرے۔۔۔اور اپنی وائف کا بھر پور ساتھ دے کہ۔۔۔کسطرح وہ بچوںکی پرورش اسلامائیذ انداز میں کرسکے۔
محبت ، چاہت ، لاڑ یہ ساری چیزیں نیچیورل فیلینگز اور اموشنز ہیں۔۔لیکن ہر چیز۔۔۔ایک حد میںہو۔۔۔اسکے ایسے اثرات مرتب نہ ہوںکے ہماری جنریش خود ہمارے ہاتھ سے جاتی رہے۔
ماں اور باپ دونوں کو چاہیے کہ۔۔۔بچوںکی تربیت کے لئے۔۔۔قران و سنہ کے حدود میںرہتے ہوئے۔۔۔۔ایسی کتابوں کا مطالعہ ضرور کرے جو کہ بچوںکی سائیکالوجی س متعلق ہے۔۔۔پھر۔۔بچوں کو اسلامائیز انداز میں ڈھالنے کے لئے۔۔۔۔انہیںاسلامک مواد۔۔۔وقت پر پرووائیڈ کرے۔۔۔انکی شخصیت سازی۔۔۔جب وہ 1 سال کے ہوںتب سے کرے۔۔۔
بچوںکے اٹھنے بیٹھنے،سونے، جاگنے، کھانے پینے، پڑھنے، نئے لوگوں سے ملنے، انکے عادات و اتوار، جنرل اخلاقیات، انکی روح کی پاکی کے ساتھ۔۔جسمانی پاکیزگی۔۔۔۔وغیرہ ایسے عناصر ہیںجو کہ۔۔۔بچے ڈیپینڈکرتے ہیںاپنے ماںاور باپ پر۔۔۔۔(جب ماںاور باپ ان چیزوںپر توجہ نہ دین۔۔) تب۔۔وہ ماحول سے سیکھنے لگتے ہیں۔۔۔اور پھر شیطان انہںبہ آسانی اپنے چنگل میں پھنسا سکتا ہے۔۔۔
دعوی کچھ بھی کرلیں، یہ اس وقت تک ناممکن ہے۔۔جب کہ ہم خود اس پر عمل نہ کریں۔۔(قران کی ایک آیت کا مفہوم ہے۔۔۔"اے ایمان والو: تم پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجاو"
ہم نماز کے ساتھ ساتھ گھر میں ٹی وی بھی رکھتے ہیں۔۔۔جہاںطوفان بدتمیزی اجتماعیت کے ساتھ جاری و ساری ہوتی ہے۔۔تب نیو جنریشن کیا کرے؟
ہماری جنریشن اگر ہم مذہبی بن بھی جائیں۔۔۔ہماری محبت و چاہت کو ترستی ہے۔۔محبت و چاہت، صرف اچھا ڈریس کوڈ، اچھی تعلیم اور اچھا کھانا پینا پروائڈ کردینا نہیںہے۔۔۔بلکہ انکے قریب ہوکر۔۔انہیںیہ احساس دلانا کہ۔۔تمہارے کوئی پیرنٹس بھی ہیں۔۔۔جو تمہیںچاہتے ہیں۔۔اور نہ صرف چاہتے ہیں بلکہ وہ تمہارے دوست بھی ہیں۔۔انہںٹایم دینا ہوتا ہے۔۔اب صورتحال کیا ہے۔۔(ہم اظہر من الشمس ہے)
پھر ہمیںانکے تمام مشاغل کے بارے میںجانکر۔۔۔اسکو۔۔۔اچھے انداز میں اسلامائیز کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔
نیو جنریشن پر بات کرنے سے پہلے سب سے اہم ترین کام جو ہمیںکرنا ہے۔۔وہ یہ کہ۔۔۔ہمیںخود ویسا عملی طور پر بننا ہے۔۔۔جیسا کہ۔۔نیوجنریشن کو ہم بنانا چاہتے ہیں۔۔۔یہاںپر میرا کنسرن پیور اسلامائیز ہے۔
میرے ایک دوست کے حوالے سے ایک بات سنیں۔
اس نے کہا۔۔۔جب اسکی شادی نہیںہئی تھی تب سے اسے"نظر بازی" کی عادت تھی۔
اور انکی جب شادی ہوئی تو دوسروں کی نظروںکو دیکھتے ہیں۔۔جب وہ اپنی شریک حیات کے ساتھ۔۔کہیںباہر نکلتے ہیں۔۔۔تب انہیںیہ اندازہ ہوتا ہے کہ جو عمل میں وہ مبتلا تھے۔۔وہی عمل آج انکی وائف کے ساتھ ہورہا ہے۔۔۔
دنیا مکافات عمل ہے۔
۔انہںاسکا رئیلائیزیشن ہے کہ وہ۔۔۔بھی ان واہیات اور ناجائیز چیزوںمیںمبتلا تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
معاملہ یہ ہے کہ۔۔۔جب ہم خود کسی بات پر عمل نہیںکرتے۔۔۔۔اور خود کے معاملے میںجب وہ چیز کو پراکٹیکل دیکھ لیتے ہیں۔۔تب ہمیں اپنی بے راہ روی کی زندگی یاد آجاتی ہے۔
پھر جب ہم نیو جنریشن جیسے اہم ترین ذمہ داری کو۔۔۔کیسے ممکن بناسکتے ہیں۔۔۔کیسے انہیںاسلامائیز بناسکتے ہیں۔۔۔یہ تو ہمارے دنیا نہیںساتھ ہی ساتھ آخرت کے ساتھ جڑی ہوئی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔۔
قران کی ایک آیت کا مفہوم ہے
۔۔۔"مال اور اولاد دونوںانسان کے لئے فتنہ ہے"
میںنے پہلے بھی یہ آیت کوڈ کی ہے کہ۔۔۔جب مال اور اولاد اللہ تعالی انسان کو عطا کرتا ہے۔۔۔تو اس ٰمیںہمارے لئے رغبت کے ساتھ ساتھ۔۔۔ہم سے وہ بیالنس بھی چاہتا ہے۔۔ساتھ ہی ساتھ۔۔اسکے حدود بھی متعین ہیںکہ کیسے کمائے اور کیسے اور کہاںخرچ کرے۔۔
ایسے ہی اولاد کا معاملہ صرف پیدا کرکے۔۔انہیں۔۔۔دنیوں اعتبار سے۔۔۔کھلا، پلاکر اور اچھی تعلیم دلوانے سے ہم کامیاب ماں، باپ نہںبن سکتے۔۔۔بلکہ۔۔۔جب تک۔۔ہم انہیں۔۔۔اسلامائیز انداز میں تربیت نہ کریں۔۔۔ہماری محبتیں اور چاہیتیں ہمارے لئے وبال جان بن سکتی ہے۔واللہ اعلم
وماتوفیقی الا باللہ۔
اللہ تعالی ہمیں عقل و دانش کی دولت کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔۔اسکی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق بخشے
آمین
No comments:
Post a Comment