اس آدمی نے ایک عورت سے شادی کی، اس کی ہر ضرورت کیلئے مال خرچ کیا، نان و نفقہ کیلئے کبھی تنگی نہ دی، آل اولاد پیدا ہوئی، وہ اپنی اس بیوی سے محبت بھی کرتا تھا اور اسکی بیوی بھی اس سے خوب محبت کرتی تھی۔
اس محبت کی کیا تشریح تھی اس پر کچھ کہنا بہت مشکل ہے۔ محبت مگر کسی شعور اور احساس سے عاری۔ بس بیوی نے کچھ مانگا تو انکار نا کیا اور دیدیا اور جب بھی اس نے کوئی فرمائش کی تو پوری کر دی۔ گویا اپنی
مقدور بھر حیثیت میں اس کی ہر مانگی اور بنا مانگی آسائش کا اہتمام۔
وہ کبھی بھی بیوی سے لا تعلق نہیں رہا تھا مگر پھر بھی اس کی محبت کی حرارت کو بیان کرنا ذرا مشکل ہے۔
خیر، کوئی دس سال کی رفاقت کے بعد۔۔۔۔ ایک دن بیوی نے خاوند کو کام پر جاتے ہوئے ایک کیسٹ تھما دی کہ ر استے میں اسے سنتا جائے۔
اس آدمی نے باہر جا کر کار سٹارٹ کی، کیسٹ کو پلیئر میں ڈال کر چلایا اور دفتر کی طرف روانہ ہو گیا، کوئی بیس سیکنڈ انتظار کیا اور آواز نا آئی۔ اب توجہ سے بیس پچیس سیکنڈ اور گزارے، کیسٹ کو تھوڑا سا آگے بھی کیا مگر بے سود۔
کوئی دو منٹ کے بعد ہی بیوی کو فون کیا اور کہا؛ اللہ کی بندی، یہ کیسٹ تو خالی ہے کوئی آواز نہیں ہے اس میں۔
بیوی نے کہا؛ تھوڑا سا انتظار کریں، یا پھر ایسا کریں کہ کیسٹ کو ذرا سا آگے بڑھا لیں۔
کیسٹ کو آگے بڑھانے سے بھی کچھ نا ہوا، مزید کچھ انتظار کیا، پھر کیسٹ کو آگے بڑھایا ۔ اس کشمکش میں بارہ تیرہ منٹ گزر گئے اور اس اثناء میں اس کا دفتر بھی آچکا تھا۔
کار کو پارک کر کے سیدھا اپنے دفتر گیا، ٹیلیفون اٹھا کر بیوی سے بات کی اور کہا، لگتا ہے تم نے مجھے غلط کیسٹ دیدی ہے اس میں تو کچھ بھی نہیں تھا۔
بیوی نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، آپ واپسی پر اس کی دوسری طرف لگا کر دیکھیں۔
شام کو گھر واپس جاتے ہوئے اس نے کیسٹ کی دوسری طرف لگائی۔ بالکل ویسی ہی صورتحال اور ویسی ہی خاموشی ۔، بیوی کو فون کیا، کیسٹ آگے کی، فون کیا، کیسٹ آگے کی، فون کیا اور پھر گھر آ گیا۔
کیسٹ کو نکال کر سیدھا گھر کے اندر گیا، چہرے پر غصہ عیاں تھا، بیوی سے کہا؛ یہ کیسا بھونڈا مذاق کیا ہے تم نے میرے ساتھ؟
بیوی نے کہا؛ نہیں، میں نے مذاق تو نہیں کیا تھا، خیر، لائیے تو۔ کہاں ہے وہ کیسٹ؟ خاوند نے کیسٹ اسے تھما دی۔
بیوی اندر سے کیسٹ پلیئر اٹھا لائی اور کیسٹ اندر ڈالتے ہوئے کہا، آئیے یہاں آرام کر بیٹھ کر اسے سنیئے۔
خاوند نے بیٹھ کر سننا شروع کیا۔ پھر وہی انتظار، ایک منٹ، دو منٹ۔ آخر بول پڑا؛ دیکھا؛ یہ کیسٹ خالی ہے۔
بیوی نے کہا؛ آپ اتنی جلدی نا کریں اور ذرا صبر کریں۔ اور خاوند نے پانچ منٹ صبر کیا۔ پھر اپنی بات دہرائی۔ اور بیوی کہتی تھوڑا اور صبر کریں اور ایسا کرتے کرتے کیسٹ کی ایک سائڈ ختم ہوگئی۔
کیسٹ کی دوسری سائڈ لگا دی گئی اور پھر وہی قصہ شروع ہوگیا۔
اس آدمی نے بیوی سے سے کہا؛ دیکھو تم مجھے بے وقوف بنا رہی ہو یا اپنے آپ کو؟ بیوی نے کہا کہ ذرا سا تو اور صبر کرو۔ اور خاوند نے خونخوار لہجے میں ڈھاڑتے ہوئے کہا، نہیں ہوتا مجھ سے اور صبر۔
اس بار بیوی نے اٹھ کر کیسٹ پلیئر بند کر دیا اور واپس آ کر خاوند کے پاس بیٹھ گئی۔ دھیمے اور شگفتہ لہجے میں خاوند کو مخاطب کرتے ہوئے کہا؛ میرے سرتاج، میرے خاوند، تم ایک ایسی کیسٹ پر صبر نہیں کر سکتے جس کا دورانیہ آدھا گھنٹا ہے اور وہ خالی ہے۔ اور میں عورت ہو کر آپ کےساتھ گذشتہ دس سالوں سے صبر کےساتھ رہ رہی ہوں جبکہ تم اندر سے اس کیسٹ کی طرح خالی ہو۔
کہتے ہیں اس سادہ سے طریقے سے اس آدمی نے اپنی اصلاح کر لی تھی اور اپنے رہن سہن کے انداز کو بہتر سے بہتر بنانا شروع کر دیا تھا۔
جی ہاں، اس سادہ سے قصے سے بھی کچھ سیکھا جا سکتا ہے خاموشی میاں بیوی کے تعلقات کو اسی طرح ہی قتل کرتی ہے جس طرح کوئی ہلکا زہر کسی جاندار کو آہستہ آہستہ موت کی طرف دھکیلتا ہے۔ اپنی بیویوں کےساتھ ایسا برتاؤ کیجیئے کہ انہیں احساس ہو کہ وہ نا صرف انسان ہیں بلکہ آپ کے گھر کا ایک اہم فرد بھی۔ انہیں ویسے ہی اہتمام سے سنیئے جس طرح انہوں نے آپ کو اپنے دل میں بٹھایا، آپ کی امین بنیں اور آپ کی زندگی کی ساتھی اور غمگسار دوست کہلائیں۔ اس معاملے میں ہمیں اغیار سے سیکھنے کی کوئی ضروت نہیں ہے۔ اسلام نے عورت کے جائز مقام اور اس کی اہمیت کو جس طرح اجاگر کیا ہے اسی پر ہی عمل کر لیا جائے تو زندگیاں جنت کا نمونہ ہو سکتی ہیں۔ اور تو اور، بعض مفسرین تو یہاں تک بھی کہتے ہیں کہ (رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنیَا حَسَنَہً وَ فِی الآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّار) میں جس دنیاوی اچھائی کی دعا مانگی گئی ہے اس سے مراد ایک صالح بیوی ہی ہے۔
اپنی زبان اردو
No comments:
Post a Comment